درد کا سبب بننے والے جین کو شناخت کرلیا گیا
سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کو شناخت کرلیا ہے جو جسم میں دائمی درد کا سبب بنتا ہے اور اس شناخت کے بعد اب ایسی دوائیں تیار کی جا سکیں گی جو کمر کے پرانے درد کو دور کرسکیں۔
ایک جریدے جرنل سائنس میں شائع کیے گئے اس مضمون میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے تحقیق کاروں تجربہ کے دوران ایچ سی این ٹو جین کو چوہوں کی درد کی نسوں سے نکال لیا۔ اس عمل کے بعد دائمی درد ختم ہوگیا تاہم فوری درد میں آرام نہیں آیا۔
برطانیہ میں ہر سات میں سے ایک شخص دائمی درد کا شکار ہے جس میں جوڑوں اور سر کے درد شامل ہیں۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایسی دوا تیار کرنے کے امکانات ہیں جن کے ذریعہ اُن پروٹین کی پیداوار کو روکا جاسکتا ہے جو ایچ سی این ٹو جین پیدا کرتے ہیں اور جو دائمی درد کا موجب بنتے ہیں۔نسوں کے آخری حصوں میں اس جین کی شناخت تو کئی برس پہلے ہوچکی تھی تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ ہی دائمی درد میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
دائمی درد دو اقسام کے ہوتے ہیں جن میں ایک انفلیمیٹری پین ہوتا ہے جس میں جلن کا احساس ہوتا ہے اور یہ کسی بھی قسم کے زخم لگنے یا جلنے سے ہوتا ہے۔ دوسری قسم نیورپیتھک پین ہے جو نسوں کے دبنے یا نقصان پہنچنے پر ہوتا ہے اور یہ مستقل بلکہ عمر بھر رہتا ہے۔اس تحقیق کے کلیدی تحقیق کار پروفیسر پیٹر مک ناٹن کہتے ہیں ’اس جین پر کام کرنے میں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے طبی عمل کے ذریعے ہٹانے یا بند کرنے سے نیورپیتھک پین ختم ہوجاتا ہے لیکن یہ اچانک ہونے والے درد کو ختم نہیں کرتا۔‘
اس تحقیق کے لیے فنڈ بائیو ٹیکنالوجی اینڈ بائیو سائنس ریسرچ کونسل اور یورپی یونین نے فراہم کیے تھے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/2011/09/110911_pain_gene_idenfieid_ar.shtml
ایک تبصرہ شائع کریں