کیا آپ جانتے ہیں؟ سورج ہمیں آٹھ منٹ پرانی روشنی دیتا ہے!

 

 

کیا آپ جانتے ہیں؟ سورج ہمیں آٹھ منٹ پرانی روشنی دیتا ہے!

 

جب آپ آسمان پر ستارے دیکھتے ہیں تو آپ درحقیقت "ماضی" کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔سائنس اور قرآن دونوں ہمیں بتاتے ہیں کہ کائنات کا ہر منظر وقت کا سفر ہے۔

مؤلف: طارق اقبال سوہدروی

کہانی شروع ہوتی ہے ایک فرضی منظر سے

تصور کریں کہ سورج کے سینے پر ایک تیرانداز بیٹھا ہے۔ اس کے ہاتھ میں کمان ہے، اور وہ ہر لمحہ زمین کی طرف روشنی کے تیروں کی بارش کر رہا ہے۔ یہ تیر کوئی عام تیر نہیں، بلکہ روشنی کی شعاعیں ہیں۔ ہر تیر کو زمین تک پہنچنے میں آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ لگتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں؟ سورج ہمیں آٹھ منٹ پرانی روشنی دیتا ہے!

ہم زمین پر رہتے ہوئے ان تیروں کو روز دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سورج یہی ابھی ہمارے سامنے چمک رہا ہے، لیکن حقیقت میں سورج کی جو روشنی ہمیں مل رہی ہے، وہ ماضی کی روشنی ہے — آٹھ منٹ پرانی!

اب ذرا سوچیں، اگر سورج کسی لمحے اچانک غائب ہو جائے تو کیا ہمیں فوراً پتا چلے گا؟

نہیں!

ہمیں تب پتا چلے گا جب وہ آخری تیر، یعنی روشنی کی آخری کرن، زمین تک پہنچے گی… یعنی آٹھ منٹ اور بیس سیکنڈ بعد۔

یہی نہیں، بلکہ کائنات کے بے شمار ستارے ہم سے لاکھوں نوری سال کے فاصلے پر ہیں۔ ان کی روشنی ہم تک پہنچنے میں اتنا وقت لیتی ہے کہ جو ستارے ہمیں آج چمکتے نظر آتے ہیں، وہ درحقیقت ہزاروں سال پہلے ختم ہو چکے ہوتے ہیں، لیکن چونکہ ان کی روشنی ابھی تک سفر میں ہے، اس لیے ہمیں وہ اب بھی روشن نظر آتے ہیں۔

روشنی کی رفتار کتنی ہے؟

روشنی خلا میں تقریباً 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے (یعنی 299,792,458 میٹر فی سیکنڈ).

اگر روشنی کی رفتار اس سے کم ہوتی تو ہمیں سورج کی روشنی مزید دیر میں ملتی، اور ستاروں کی ماضی کی تصویر اور بھی پرانی دکھائی دیتی۔

اسی رفتار کی وجہ سے کائنات کا "دکھائی دینے والا ماضی" ہمارے سامنے روزانہ آسمان پر جلوہ گر ہوتا ہے۔

قرآنی روشنی:

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ..."(سورۃ النور: 35)

ترجمہ: "اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔"

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کائنات میں جو روشنی، علم اور ہدایت موجود ہے، اس کا اصل سرچشمہ اللہ تعالیٰ ہے۔

سورج اور ستارے تو بس اس نور کا ایک معمولی مظہر ہیں، جو اللہ نے ہمارے فائدے کے لیے پیدا کیے

خلاصہ:

ہم جو روشنی دیکھتے ہیں، وہ حال کی نہیں، بلکہ ماضی کی روشنی ہے۔

چاہے وہ سورج ہو یا دور دراز کے ستارے، وہ ہمیں جو تصویر دکھاتے ہیں، وہ وقت کا سفر طے کر کے ہم تک پہنچتی ہے۔

روشنی کی یہ حیرت انگیز رفتار کائنات کا سب سے بنیادی رازوں میں سے ایک ہے، اور قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر روشنی کا سرچشمہ صرف اللہ ہے۔

 

#سورج_کا_پیغام

#روشنی_کا_سفر

#وقت_کا_راز

#قرآن_اور_کائنات

#سائنس_اور_ایمان

#اللّٰہ_نور_السماوات_والارض

#ستاروں_کا_ماضی

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی