اونٹ کے پاؤں جو اس کی ٹانگوں کی مناسبت سے بڑے ہیں ،بطور خاص
بنائے گئے ہیں ۔ بڑے بڑے اس لئے ہیں تاکہ صحرا میں ریت پر چلتے ہوئے کہیں پھنس نہ
جائیں ۔ ان میں چوڑائی میں پھیلاؤ بھی ہے اور کسی پھولی ہوئی شے کی صفات بھی رکھتے
ہیں ۔ مزید یہ کہ اس کے پاؤں کے تلووں میں ایک خاص قسم کی دبیز کھال ہوتی ہے جو
انہیں جلتی ہوئی ریت سے محفوظ رکھتی ہے ۔ علاوہ ازیں اس کے پاؤں میں دو پنجے ایک
گدی نما پیڈ سے جڑے ہوتے ہیں ۔ اس ساخت کے پاؤں اس جانور کو اس قابل
بناتے ہیں کہ وہ زمین پر اپنے پاؤں کی گرفت کو مضبوط بنا سکیں ۔ان میں چار چربیلے
گیند نما ٹکڑے ہوتے ہیں ۔ یہ پاؤں ہر قسم کی زمین پر چلنے کے لئے موزوں ہوتے
ہیں ۔
اس کے پنجوں کے ناخن کسی ٹکر کی صورت میں پاؤں کو نقصان سے بچاتے
ہیں ۔ اس کے گھٹنوں پر سخت کھال ہوتی ہے جو سینگ سے بھی زیادہ سخت او ر موٹی ہوتی
ہے ۔ جب اونٹ تپتی ریت پر بیٹھنے کے لئے پہلے گھٹنے ٹیکتا ہے تو سخت کھال والی یہ
ساخت اونٹ کو شدید گرم ریت سے زخمی ہونے سے بچاتی ہے
۔
آئیے ان معلومات کی روشنی میں اس پر غور کرتے ہیں : کیا اونٹ نے
صحرائی حالات کے مطابق یہ جسم خود اس طرح کا بنالیا ہے ؟ ناک کے اندر لعابی بناوٹ
یا کمر پر کوہان کیا اس نے خود بنائی ہے تاکہ یہ اسے آندھیوں اور طوفانوں سے
محفوظ رکھ سکے ؟ کیا اس کے خون کی موجودہ حالت اور خلیوں کی ساخت جو پانی کے
تحفظ کے اصول پر بنی ہے ، اس کی اپنی کسی کوشش کا نتیجہ ہے ؟ اس کےجسم کو جو گھنے
اورگھچے دار بال ڈھانپے ہوئے ہیں ،کیا اس کا انتخاب اس نے خود کیا ہے ؟کیا اونٹ نے
اپنے آپ کو خود ہی "صحرائی جہاز" میں تبدیل کر لیا ہے ؟
کسی دوسرے جانور کی مانند اونٹ بھی یہ سب کچھ خود نہیں کرسکتا تھا
۔ نہ ہی وہ بنی نوع انسان کے لئے مفید ثابت ہو سکتا تھا۔قرآن پاک کی یہ سورۃ
جس میں یہ کہا گیا ہےکہ " تو کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے
؟" ہماری توجہ بہترین طریقے سے اس نہایت عمدہ جانور کی طرف مبذول کراتی ہے ۔
دوسرے تمام جانداروں کی مانند اونٹ کو بھی بہت سی خاص صفات سے نوازا گیا اور پھر
اس خالق کی تخلیق میں فوقیت و برتری کی ایک نشانی کے طور پر اس زمین پر کھ دیا گیا
۔
اونٹ جسے اس قدر اعلی جسمانی خوبیوں کے ساتھ تخلیق کیا گیا تھا اسے
حکم ملا کہ انسانوں کی خدمت کرو۔ جہاں تک انسانوں کا تعلق ہے انہیں حکم ملا ہے کہ
کائنات میں پھیلے ہوئے اس طرح کےمعجزوں کو دیکھیں اور اس کائنات کی ہر شئے کے خالق
، اللہ رب العزت کی تعظیم و تکریم کریں ۔
أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّـهَ
سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ
وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ
عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً ۗ
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّـهِ
بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى
وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ ﴿ القمان ۔20 ﴾
کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری
چیزیں تمہارے لیے مسخر کر رکھی ہیں اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر تمام کر
دی ہیں؟ اِس پر حال یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں
جھگڑتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی عِلم ہو، یا ہدایت، یا کوئی روشنی دکھانے
والی کتاب
ماخذ:۔
ایک تبصرہ شائع کریں