قرآن میں ریاضیاتی معجزہ

قرآن میں ریاضیاتی معجزہ


اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جس چیز کو جس کے برابر کہا ہے اُن الفاظ کو بھی اتنی ہی دفعہ دُہرایاہے اورجس کو جس سے کم کہا ہے اسی نسبت سے ان الفاظ کو بھی قرآ ن مجید میں استعمال کیا گیاہے۔ اس دعوٰی کی بنیاد نہ تو اللہ تعالیٰ کے فرمان یعنی قرآن مجید میں موجودہے اورنہ ہی کسی حدیث یا صحابہ کے اقوال میں پائی جاتی ہے۔ بلکہ حال ہی میں جب کچھ مسلم اسکالرز نے اس جانب توجہ دی اور تحقیق فرمائی تو ان کو حیرت انگیز نتائج کا سامنا کرناپڑا اور ان کے سامنے قرآن مجید کا ایک اورمعجزانہ پہلو نکھر کر سامنے آگیا کہ جس کی مثال دنیا کی کسی دوسری کتاب میںملنا ناممکن ہے۔ علاوہ ازیں یہ بات برملاکہی جاسکتی ہے کہ کوئی اگر کمپیوٹر کی مددسے بھی ایسا لکھناچاہے تو نہیں لکھ سکتا۔اوریہی قران مجید کا امتیا ز اورکمال ہے۔

٭مثلاً قرآن مجید میں حضرت عیسی کی مثال حضرت آدم سے دی گئی ہے:

(اِنَ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ ط خَلَقَہ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہ کُنْ فَیَکُوْنُ)

''اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے کہ اللہ نے اسے مٹی سے پیداکیا اورحکم دیا کہ ہو جااوروہ ہوگیا''(1)

معنی کے لحاظ سے یہ بات بالکل واضح ہے مگر اگر آپ قرآن مجید میں عیسیٰ کا لفظ تلاش کریں تو وہ 25مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اوراسی طرح آدم کا نام بھی 25دفعہ ہی قرآن میں موجودہے۔ یعنی معنی کے ساتھ ساتھ دونوں پیغمبروں کے ناموں کو بھی یکساں طور پر درج کیا گیا ہے۔

٭        اسی طرح سورة الاعراف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

''اور اگر ہم چاہتے تو ان نشانیوں سے اس (کے درجات)کو بلند کردیتے مگر وہ تو پستی کی طرف جھک گیااوراپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ایسے شخص کی مثال کتے کی سی ہے کہ اگر تواس پر حملہ کرے تو بھی ہانپتا ہے اور نہ کرے تو بھی ہانپتا ہے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلادیا ''(2)

یہ کلمہ ''اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا'' یعنی جو ہماری نشانیوںکو جھٹلاتے ہیں''قرآن مجید میں 5دفعہ آیا ہے جبکہ ''کَلْب''یعنی کتے کانام بھی پورے قرآن میں 5دفعہ ہی دہرایا گیا ہے۔

٭        اسی طرح سورة ''فاطر''میں فرمایا کہ

''اندھیرا اورروشنی ایک جیسے نہیں ہیں ''(3)

اب اندھیرے کو عربی میں ''ظلمت''کہتے ہیں اورقرآن میں یہ لفظ 23مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ جبکہ لفظ روشنی یعنی ''نور'' ،کو 24مرتبہ دہرا یا گیا ہے۔ (4)

٭        قرآن مجید میں''سَبْعَ سَمٰوٰت''یعنی سات آسمانوں کا ذکر 7مرتبہ ہی ہوا ہے۔ نیز آسمانوں کے بنائے جانے کے لیے لفظ ''خَلَقَ''بھی 7مرتبہ ہی دہرایا گیاہے۔

٭        لفظ ''یَوْم''یعنی دن 365مرتبہ ،جبکہ جمع کے طورپر ''یَوْمَیْن یا اَیَّام''30مرتبہ اورلفظ ''شَھْر''یعنی مہینہ 12دفعہ دہرایا گیاہے۔

٭        لفظ ''شَجَرَہْ''یعنی درخت اورلفظ ''نَبَّات''یعنی پودے ،دونوں یکساں طورپر 26مرتبہ ہی دہرائے گئے ہیں۔

٭        لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق ''انعام ''دینے کالفظ 117مرتبہ استعمال ہوا ہے جبکہ معاف کرنے کا لفظ ''مَغْفِرَہ'' 234مرتبہ یعنی دگنی تعداد میں استعمال ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو معاف کرنا زیادہ پسند کرتاہے۔

٭        جب لفظ ''قُل''یعنی کہو ،کو گنا گیا تو وہ 332دفعہ شمارہوا۔ جبکہ لفظ ''قَالُوا''یعنی وہ کہتے ہیں یا پوچھتے ہیں؟کو شمار کیا گیا تو وہ بھی 332مرتبہ ہی قرآن میں دہرایا گیاہے۔

٭        لفظ ''دُنْیا''اور''آخِرَتْ''،دونوں مساوی طورپر 115دفعہ ہی دہرائے گئے ہیں۔

٭        لفظ ''شَیْطَان''88مرتبہ جبکہ لفظ''مَلَائِکَہ''یعنی فرشتے کو بھی 88دفعہ ہی دہرایا گیا ہے۔

٭        لفظ ''اِیْمَان''25دفعہ اورلفظ ''کُفْر''بھی اتنی مرتبہ ہی استعمال ہوا ہے۔

٭        لفظ ''جَنَّتْ''اورلفظ ''جَھَنَّم''یکساں تعداد میں یعنی 77مرتبہ دہرائے گئے ہیں۔

٭        لفظ ''زَکَوٰة''یعنی پاک کرنا،کو قرآن مجید میں 32دفعہ دہرایاگیا ہے جبکہ لفظ ''بَرَکَاة''یعنی برکت کو بھی 32دفعہ ہی استعمال کیا گیا ہے۔

٭        لفظ ''اَلْاَبْرَار''یعنی نیک لوگ کو 6دفعہ دہرایا گیا ہے اس کے مقابلہ میں لفظ ''اَلْفُجَّار''یعنی برے لوگ یا گنہگارلوگ،کو صرف 3مرتبہ دہرایا گیاہے۔

٭        لفظ ''خَمَرْ''یعنی شراب قرآن میں 6مرتبہ استعمال ہوا ہے جبکہ لفظ ''سَکَارٰی''یعنی نشہ یا شراب پینے والا،بھی 6مرتبہ ہی دہرایا گیا ہے۔

٭        لفظ ''لِسَان''یعنی زبان کو 25دفعہ لکھا گیا ہے اورلفظ ''خِطَاب''یعنی بات یا کلام ،کوبھی 25مرتبہ ہی دہرا یا گیا ہے۔

٭        لفظ ''مَنْفَعْہ''یعنی فائدہ ،اوراس کے متضادلفظ ''خُسْرَان''یعنی خسارہ ،نقصان'کو بھی یکساں طورپر 50,50مرتبہ ہی دہرایاگیا ہے۔

٭        لفظ ''مَحَبَّہ''یعنی دوستی اورلفظ ''طَاعَہ''یعنی فرمانبرداری''دونوں مساوی طورپر 83مرتبہ ہی دہرائے گئے ہیں۔

٭        لفظ ''مُصِیْبَة''یعنی تکلیف یا غم ،75مرتبہ استعمال ہواہے اورلفظ ''شُکْر''یعنی شکر گزارہونا ' حق بات کو ماننا،بھی 75مرتبہ ہی دہرایا گیا ہے۔

٭        لفظ''اِمْرَأة''یعنی عورت اورلفظ ''رَجُل''یعنی مرد یا آدمی ،دونوں یکساں طورپر 23,23مرتبہ ہی دہرائے گئے ہیں۔قرآن مجید میں ان الفاظ کا اتنی مرتبہ دہرانا بڑا دلچسپ اورحیران کُن ہے۔ کیونکہ جدید سائنس کے مطابق انسانی جنین کی تشکیل میں بھی 46کروموسومز حصہ لیتے ہیں اوران میں 23کروموسومز ماں کے اور23ہی باپ کے ہوتے ہیں اوریہ مرد کے جرثومے اورعورت کے بیضے میں موجودہوتے ہیں۔چنانچہ قرآن مجیدمیں دہرائے گئے ان الفا ظ کی جدید سائنس کے ساتھ مطابقت بڑی معنی خیز ہے۔

٭        لفظ ''صَلَوَات'' یعنی نمازیں ،5دفعہ دہرایا گیا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو دن رات میں کُل پانچ نمازیں ہی پڑھنے کا حکم دیا ہے۔

٭        اللہ تعالیٰ نے لفظ ''اَلْاِنْسَان''یعنی آدمی ،بشرکا لفظ 65مرتبہ دہرایا ہے۔ جبکہ انسان کی تشکیل کے سب مراحل کو بھی اتنی ہی دفعہ دہرایا ہے۔ ان مراحل کی تفصیل درج ذیل ہے۔


تُرَاب (مٹی) 

17 دفعہ

نُطْفَہ (منی کا قطرہ یا بوند)

12 دفعہ

عَلَقَ (جمے ہوئے خون کا لوتھڑا)

6دفعہ

مُضْغَہ (بوٹی)   

3  دفعہ

عِظَام (ہڈیاں)

15 دفعہ

لَحْم (گوشت)  

12 دفعہ

مجموعہ  

65 دفعہ

اس لیے ان الفاظ کے درمیان مطابقت بھی بڑی معنی خیز ہے۔

٭        لفظ ''اَرْض''یعنی زمین کو قرآن مجیدمیں 13دفعہ دہرایا گیا ہے۔ جبکہ لفظ ''بَحْر''یعنی سمندریاد ریا ،کو 32دفعہ دہرایا گیاہے۔ان دونوں کا مجموعہ 45بنتاہے۔ چنانچہ ان کی نسبت کومعلوم کرنے کے لیے زمین اورسمندرکے انفرادی عدد کو ان دونوں کے مجموعے سے تقسیم کرتے ہیں تو درج ذیل نتیجہ سامنے آتاہے۔

زمین کے لیے        100 = 28.888888889% 13/45

 سمندر کے لیے        100 = 71.111111111% 32/45

درج بالا حاصل ہونے والا نتیجہ جدید سائنس کے عین مطابق ہے۔ جس کے مطابق بھی زمین پر 71%پانی جبکہ 29%خشکی پائی جاتی ہے۔(5)


 
مذکورہ بالا تفصیل پر غوروخوض کے بعد یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ قرآن مجید کا حسابی نظام اتنا پیچیدہ مگر منظم ہے کہ یہ انسانی عقل کے بس کی بات نہیں ،لاریب تمام جن وانس مل کر بھی ایسی بے مثال محیرالعقول کتاب تیارنہیں کرسکتے۔ حالاتِ حاضرہ پر نظر ڈالیں توآپ کو معلوم ہو گا کہ اس وقت شام ،دمشق،مصر اورعراق وغیرہ میں لاکھوں عیسائی اوریہودی ایک اندازے کے مطابق 1کروڑ 40لاکھ کے قریب موجود ہیں،جن کی مادری زبان عربی ہے جو عربی زبان میں نثر لکھنے پر قادرہیںجن کی ادارت میں اخبار اوررسائل اشاعت پذیر ہیں،ان میں ایسے ایسے ادیب اورماہر لسانیات ہیں جنہوں نے لغات ِ عربیہ پر نظرالمحیط،المنجد،اقرب الموارد اورالمحیط جیسی ضخیم کتابیں لکھ ڈالیں مگر وہ تورات،زبوراورانجیل کے بارے میں اس قسم کے کمپیوٹر ائزڈنظام نہ پیش کرسکے۔ یوںمحسوس ہوتاہے کہ قدرت نے یہ نظام ازل ہی سے قرآن مجید کے لیے مختص فرمادیاتھاجس کااظہار اب کمپیوٹر کے زمانے میں ہواہے۔

حواشی


(1)۔سورة آل عمران (3-59)                     
(2)۔الاعراف ، 7: 176
(3)۔فاطر ،  (35:20)
(4)۔   IS QUR'AN WORD OF GOD  PART II (A lecture by Dr. Zakir Naik 
(5)۔ http://www.miraclesofthequran.com/index2.html

13 تبصرے

  1. ما شاء اللہ بہت اچھا مضمون ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. ماشاء اللہ کیاشان ہے قرآن مجید کی۔ اللہ اکبر

    جواب دیںحذف کریں
  3. پیارے بھائی

    قرآن میں ارض چار سو ساٹھ بار آیا ہے.

    جبکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ.

    ارض تیرہ بار دہرایا گیا ہے۔.

    ------------------------
    بحر اکتالیس بار قرآن میں آیا ہے.

    جبکہ آپ نے کہا ہے کہ بحر کا لفظ.

    بتیس بار دھرایا گیا ہے۔.

    -------------------------
    آپ جو کام کر رہے ہیں میں اسکو خراج تحسین پیش کرتا ہوں.

    میری آپ سے استدعا ہے کہ.

    آپ جو بھی پوسٹ کریں پہلے اس کی تصدیق کیا کریں.

    جواب دیںحذف کریں
  4. قرآن پاک میں لفظ بحر اکتالیس بار آیا ہے.

    اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔.

    1
    سورہ البقرہ آیت نمبر 50.

    2
    سورہ البقرہ آیت نمبر164.

    3
    سورہ المائدہ آیت نمبر 96.

    4
    سورہ الانعام آیت نمبر 59.

    5
    سورہ الانعام آیت نمبر 63.

    6
    سورہ الانعام آیت نمبر97.

    7
    سورہ الاعراف آیت نمبر138.

    8
    سورہ الاعراف آیت نمبر 163.

    9
    سورہ یوسف آیت نمبر22.

    10
    سورہ یوسف آیت نمبر 90.

    11
    سورہ ابراہیم آیت نمبر 32.

    12
    سورہ النحل آیت نمبر14.

    13
    سورہ الاسراء آیت نمبر66.

    14
    سورہ الاسراء آیت نمبر 67.

    15
    سورہ الاسراء آیت نمبر 70.

    16
    سورہ الکہف آیت نمبر60.

    17
    سورہ الکہف آیت نمبر 61.

    18
    سورہ الکہف آیت نمبر 63.

    19
    سورہ الکہف آیت نمبر 79.

    20
    سورہ الکہف آیت نمبر 109.

    21
    سورہ طہ آیت نمبر77.

    22
    سورہ الحج آیت نمبر 65.

    23
    سورہ النور آیت نمبر 40.

    24
    سورہ الفرقان آیت نمبر53.

    25
    سورہ الفرقان آیت نمبر 63.

    26
    سورہ النمل آیت نمبر 61.

    27
    سورہ النمل آیت نمبر 63.

    28
    سورہ الروم آیت نمبر 41.

    29
    سورہ لقمان آیت نمبر 27.

    30
    سورہ لقمان آیت نمبر 31.

    31
    سورہ فاطر آیت نمبر 12.

    32
    سورہ الشوریٰ آیت نمبر 32.

    33
    سورہ الدخان آیت نمبر24.

    34
    سورہ الجاثیہ آیت نمبر 12.

    35
    سورہ الطور آیت نمبر 6.

    36
    سورہ الرحمن آیت نمبر 19.

    37
    سورہ الرحمن آیت نمبر 24.

    38
    سورہ التکویر آیت نمبر 6.

    39
    سورہ الانفطار آیت نمبر 3.

    نوٹ

    سورہ الکہف آیت نمبر 109.

    اور سورہ لقمان آیت نمبر 27.

    میں بحر دو دو دفعہ ہے.

    یوں بحر کل اکتالیس بار ہے.

    جواب دیںحذف کریں
  5. قرآن پاک میں لفظ بحر اکتالیس بار آیا ہے.

    اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔.

    1
    سورہ البقرہ آیت نمبر 50.

    2
    سورہ البقرہ آیت نمبر164.

    3
    سورہ المائدہ آیت نمبر 96.

    4
    سورہ الانعام آیت نمبر 59.

    5
    سورہ الانعام آیت نمبر 63.

    6
    سورہ الانعام آیت نمبر97.

    7
    سورہ الاعراف آیت نمبر138.

    8
    سورہ الاعراف آیت نمبر 163.

    9
    سورہ یوسف آیت نمبر22.

    10
    سورہ یوسف آیت نمبر 90.

    11
    سورہ ابراہیم آیت نمبر 32.

    12
    سورہ النحل آیت نمبر14.

    13
    سورہ الاسراء آیت نمبر66.

    14
    سورہ الاسراء آیت نمبر 67.

    15
    سورہ الاسراء آیت نمبر 70.

    16
    سورہ الکہف آیت نمبر60.

    17
    سورہ الکہف آیت نمبر 61.

    18
    سورہ الکہف آیت نمبر 63.

    19
    سورہ الکہف آیت نمبر 79.

    20
    سورہ الکہف آیت نمبر 109.

    21
    سورہ طہ آیت نمبر77.

    22
    سورہ الحج آیت نمبر 65.

    23
    سورہ النور آیت نمبر 40.

    24
    سورہ الفرقان آیت نمبر53.

    25
    سورہ الفرقان آیت نمبر 63.

    26
    سورہ النمل آیت نمبر 61.

    27
    سورہ النمل آیت نمبر 63.

    28
    سورہ الروم آیت نمبر 41.

    29
    سورہ لقمان آیت نمبر 27.

    30
    سورہ لقمان آیت نمبر 31.

    31
    سورہ فاطر آیت نمبر 12.

    32
    سورہ الشوریٰ آیت نمبر 32.

    33
    سورہ الدخان آیت نمبر24.

    34
    سورہ الجاثیہ آیت نمبر 12.

    35
    سورہ الطور آیت نمبر 6.

    36
    سورہ الرحمن آیت نمبر 19.

    37
    سورہ الرحمن آیت نمبر 24.

    38
    سورہ التکویر آیت نمبر 6.

    39
    سورہ الانفطار آیت نمبر 3.

    نوٹ

    سورہ الکہف آیت نمبر 109.

    اور سورہ لقمان آیت نمبر 27.

    میں بحر دو دو دفعہ ہے.

    یوں بحر کل اکتالیس بار ہے.

    جواب دیںحذف کریں
  6. السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    محترم میں آپ کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے میری غلطی کی نشاندہی کی اور میرے کام کو پسند بھی کیا ۔ اس سے قبل کہ میں آپ کی تحقیق پر بات کروں ۔ کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔
    آپ نے یقینناً پورا مضمون پڑھا ہو گا تو مزید بھی کسی لفظ کے بارے میں کوئی غلطی ہو تو بتائے گا۔
    یہ مضمون کافی سال پہلے لکھا گیا تھا اور اس وقت کوئی قابل ذکر سا سافٹ وئیر میسر نہ تھا اور جو تھے وہ رزلٹ مختلف بتا رہے تھے ۔ اس لیے اعتماد کی بنا ء پر ویسے ہی لکھ دیا تھا۔
    تیسری بات یہ ہے کہ ہارون یحیی صاحب کا مضمون انگلش میں ہے ۔ تو لفظ land کا ترجمہ ارض اور لفظ Sea کا ترجمہ بحر میں نے خود کیا تھا۔ ہوسکتا ہے کہ عربی الفاظ مختلف ہوں کہ جن پر تحقیق ہو ئی ہو۔ میں چونکہ عربی سے کچھ خاص معلومات نہیں رکھتا اس لیے کچھ مزید کہنا ممکن نہیں ہے۔ باقی اگر آپ اس کو بحث برائے بحث نہ سمجھیں اور بر ا محسوس نہ کریں تو کچھ عرض کرنا چاہوں گا کہ
    الحمد للہ میں نے کتاب، سائنس قرآن کے حضور میں دو سالہ تحقیق کے بعد ہی لکھی تھی ۔ مگر تحقیق کی تعریف کرنا قدرے مشکل ہے ۔ اس لیے کہ ہر چیز کی تحقیق ہر آدمی خود نہیں کرسکتا ۔ آج تک کوئی عالم دین بھی ایسا کم از کم میرے علم کی حدتک وجود نہیں رکھتا کہ جو دنیا کے ہر علوم پر خود دسترس رکھتا ہو ۔ اس کی چھوٹی سی مثال علامہ البانی صاحب کی ہے کہ اکثر علماء ان کی تحقیق کی بنا پر ہی کوئی بات کرتے ہیں ۔ اسی طرح ہارون یحیی صاحب کی علمی قابلیت بہت اچھی ہے ۔ چناچہ میں نے ان پر اعتمادکرتے ہوئے یہ اعدادوشمار دئیے تھے ۔ تاہم میں یہ ضرور کہتا ہون اور سمجھتا ہون کہ حق کے ظاہر ہونے کے بعد انکار کی ضد پر رہنا غلط اور شیطانی کام ہے۔ اس لیے مجھے جو آپ نے تفصیل سے تمام آیات قرآنی ارسال کی ہیں ان سے یقیناً آپ کی بات درست معلوم ہوتی ہے ۔ اللہ آپ کوجزائے خیر دے ۔ تاہم پریشانی کی بات اس حوالے سے نہیں ہے کہ یہ اعداد اور یہ دعوٰی قرآن و حدیث کی بنا پر نہیں ہے اور جیسا کہ میں نے اس کا اپنےمضمون میں برملا ذکر بھی کیا تھا اور اسی لیے کیا تھا کہ اگران اعدادو شمار میں فرق ہو تو اس کی ذد قرآن و حدیث پر نہ پڑے ۔ آپ تمام الفاظ پر تحقیق کریں اور مجھے بتائے تو میں پھر اس حوالے اس مضمون کو ناصرف درست کروں گا بلکہ ہارون یحیی صاحب کو بھی ای میل کروں گا۔ ان شاء اللہ۔ اس حوالے سے قرآن مجید کہ ایک اور پہلو پر بھی کافی مضمون لکھے جارہے ہیں ۔ ا س پر بھی اپنی رائے سے آگاہ فرمائیے ۔ اس کا لنک درج زیل ہے۔
    http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%81%D8%B6%D8%A7%D8%A6%D9%84-%D9%88%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B3%D9%86-41/%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B9%D8%B8%DB%8C%D9%85-%D9%85%D8%B9%D8%AC%D8%B2%DB%81-2954/
    جزاک اللہ خیر
    آپ کا بھائی
    طارق اقبال

    جواب دیںحذف کریں
  7. میں نے قرآن پاک میں عیسیٰ اور آدم کے الفاظ کو گنا ہے
    واقعی دونوں الفاظ
    یکساں تعداد پچیس پچیس میں ہیں ۔
    علاوہ ازیں فرشتوں اور شیطان
    کے الفاظ کی تعداد بھی اٹھاسی اٹھاسی ہے
    ان کو بھی میں نے گنا ہے ۔
    دراصل میں اس مضمون کو پڑھ کر اس میں دہیئے گئے
    تمام مندجات کی تصدیق کرنا چاہتا تھا ۔
    یہ مندرجات حیران کن ہیں
    انہوں نے میرے علم ،یقین اور ایمان میں اضافہ ہوا ہے
    بھائی طارق اقبال اور جتنے بھی لوگ اس پوسٹ اور مندرجات
    کی تکمیل میں شامل ہیں سب کو اللہ دنیا اور آخرت کی تمام
    بھلائیاں عطاء کرے۔آمین

    جواب دیںحذف کریں
  8. بھائی طارق اقبال
    آپ نے اپنے مضمون میں ایک جگہ کہا ہے کہ
    قرآن پاک میں لفظ کلب یعنی کہ کتا پانچ دفعہ آیا ہے۔
    بالکل ٹھیک یہ درست ہے
    ایک دفعہ یہ لفظ کلب یعنی کتا سورہ الاعراف کی آیت نمبرایک سو چھہتر
    میں آیا ہے جبکہ ایک دفعہ سورہ الکہف کی آیت نمبر اٹھارہ میں
    اور تین بار سورہ الکہف کی آیت نمبر بائیس میں آیا ہے
    جبکہ اگلے ضمن میں آپ نے
    کہا ہے کہ کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” قرآن میں پانچ دفعہ ہی
    آیا ہے یہ درست نہیں ہے ۔
    یہ کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” قرآن پاک میں تیرہ بار آیا ہے۔
    اس ضمن میں اس حوالے سے آپ کا مضمون قابل اصلاح
    اور قابل درستگی ہے۔
    جب تیرہ آیات میں یہ کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” آیا ہے
    وہ مندرجہ ذیل ہیں ملاحظہ فرما لیں ۔
    وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ
    سورہ الانعام آیت نمبر 39
    وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا يَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
    سورہ الانعام آیت نمبر 49
    وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا
    سورہ الانعام آیت نمبر 150
    وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ
    سورہ الاعراف آیت نمبر 36
    إِنَّ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَاسْتَكْبَرُوا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ
    سورہ الاعراف آیت نمبر40
    وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا عَمِينَ
    سورہ الاعراف آیت نمبر64
    وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ
    سورہ الاعراف آیت نمبر72
    ذَٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا
    سورہ الاعراف آیت نمبر176
    سَاءَ مَثَلًا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَأَنْفُسَهُمْ كَانُوا يَظْلِمُونَ
    سورہ الاعراف آیت نمبر177
    وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ
    سورہ الاعراف آیت نمبر182
    وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا
    سورہ یونس آیت نمبر 73
    وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا
    سورہ الانبیاء آیت نمبر 77
    فَقُلْنَا اذْهَبَا إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَدَمَّرْنَاهُمْ تَدْمِيرًا
    سورہ الفرقان آیت نمبر 36

    جواب دیںحذف کریں
  9. بھائی طارق اقبال.

    جزاک اللہ خیرا.

    جواب دیںحذف کریں
  10. جزاک اللہ خیرا.

    بھائی طارق اقبال.

    جواب دیںحذف کریں
  11. بھائی جاوید صابر ! جزاک اللہ خیرا

    جواب دیںحذف کریں
  12. بھائی طارق اقبال ! آپ نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا جو کہ میں نے آپ سے
    اس پوسٹ میں کئے گئے کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” کے بارے میں کیا ہے ۔
    آپ نے اس پوسٹ میں کہا ہے کہ یہ کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” قرآن پاک میں
    پانچ دفعہ ہی آیا ہے یہ درست نہیں ہے ۔
    یہ کلمہ ”اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰ یٰتِنَا” قرآن پاک میں تیرہ بار آیا ہے۔
    اس ضمن میں اس حوالے سے آپ کا مضمون قابل اصلاح
    اور قابل درستگی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی