مریخ پر تازہ پانی کے شواہد

مریخ پر تازہ پانی کے شواہد

 

مریخ کی پہاڑیوں کی تازہ تصاویر سے شواہد ملے ہیں کہ سیارے پر بہتا پانی موجود ہے۔ یہ خبرامریکہ اور سوئٹزرلینڈ کی مشترکہ تحقیق سائنسی جریدے سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ مریخ آربیٹر سے لی گئی نئی تصاویر میں پانی بہنے کے نشانات صاف نظر آ رہے ہیں۔ پانی بہنے کے یہ نشانات پتھریلی چٹانوں کے درمیان سے نکلے ہیں اور سینکڑوں میٹر نیچے ہموار سطح تک پہنچے ہیں۔ سورج نکلنے کے ساتھ یہ نشانات صاف دکھائی دیتے ہیں تاہم موسمِ سرما کی آمد کے ساتھ یہ نشانات غائب ہو جاتے ہیں۔
مریخ آربیٹر پراجیکٹ کے رچرڈ زیورک کا کہنا ہے ’یہ گمان کرنا مشکل ہے کہ یہ نشانات پانی بہنے کے نہیں ہیں۔ ایریزونا یونیورسٹی کے پروفیسر ایلفریڈ کا کہنا ہے ’اس کی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ یہ شور مچاتا پانی ہے لیکن یہ ابھی ثابت نہیں ہو سکا۔ پروفیسر ایلفریڈ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ تازہ بہتے پانی کے شواہد ملے ہیں۔ اس سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ خلائی مخلوق کا وجود ہے۔ واضح رہے کہ سنہ دو ہزار نو میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی نئی تحقیقات کے مطابق سیارے مریخ کی سطح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس پرایک لاکھ سال قبل تک بہتا ہوا پانی موجود تھا۔

امریکی خلائی اداے ناسا کی خلائی گاڑی سے بھیجی گئی تصویروں میں مریخ کی سطح پر ایسی آبی گزگاہیں نظر آتی ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ سال قبل تک پانی بہتا تھا۔
اس خلائی گاڑی نے، جو مریخ کے گرد گردش کر رہی ہے، چند ایسی تصاویر فراہم کی ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مریخ کی یہ آبی گزرگاہیں برف کے پگھلنے کی وجہ سے بنی ہیں۔ یہ مطالعہ امریکی ریاست روڈ آئلینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کی ٹیم نے کیا ہے ۔ اس کے مطابق یہ آبی گزرگاہیں اس بات کا تصور دیتی ہیں کہ حال ہی میں مریخ کی سطح پر بہتا ہوا پانی موجود تھا۔

1 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی