کہانی: زمین اور سورج کی حیرت انگیز دوستی

 

کہانی: زمین اور سورج کی حیرت انگیز دوستی

 

#اللہ_کی_قدرت #زمین_اور_سورج #اسلام_اور_سائنس #قرآن_اور_کائنات #بچوں_کی_تعلیم

 

ایک دن کی بات ہے، ننھی سی زمین اپنے بڑے دوست سورج سے باتیں کر رہی تھی۔ زمین نے شرارت سے پوچھا:

"سورج بھائی! کیا آپ واقعی مجھ سے اتنے بڑے ہو جتنا سب کہتے ہیں؟"

سورج مسکرا کر بولا:

"ہاں زمین بہن! میں تم سے بہت بڑا ہوں۔"

"کتنا بڑا؟" زمین نے آنکھیں پھاڑ کر پوچھا۔

سورج نے نرمی سے جواب دیا:

"میرا حجم (Volume) تم سے 13 لاکھ گنا زیادہ ہے۔ یعنی اگر تم جیسی 13 لاکھ زمینیں اکٹھی کر لی جائیں تو وہ مجھ میں سما سکتی ہیں!"

زمین حیران رہ گئی۔

کہانی: زمین اور سورج کی حیرت انگیز دوستی


"اور وزن؟"

سورج نے جواب دیا:

"میری کمیت (Mass) تم سے 3 لاکھ 33 ہزار گنا زیادہ ہے۔"

"اور میرے قطر (Diameter) کے مقابلے میں؟"

سورج بولا:

"میرا قطر تم سے 109 گنا بڑا ہے!"

زمین نے شرارت سے کہا:

"سورج بھائی، جب آپ کہتے ہو کہ آپ کا حجم، کمیت اور قطر مجھ سے زیادہ ہے، تو یہ سب چیزیں ہوتی کیا ہیں؟ مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا!"

سورج ہنسا اور بولا:

"اچھا زمین بہن، آؤ میں تمہیں ایک مزے دار مثال سے سمجھاتا ہوں!"

 

1. حجم (Volume):

 

فرض کرو تمہارے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا غبارہ ہے، اور میرے ہاتھ میں ایک بہت بڑا غبارہ ہے۔ کون سا زیادہ جگہ گھیرے گا؟

"ظاہر ہے، آپ کا بڑا غبارہ!" زمین نے جواب دیا۔

"بالکل!" سورج نے کہا، "جتنا کوئی چیز بڑی ہوگی، یعنی جتنا زیادہ وہ جگہ گھیرے گی، اُتنا ہی اس کا حجم کہلائے گا۔

"

2. کمیت (Mass):

 

"اب فرض کرو کہ میرے پاس ایک پتھر ہے اور تمہارے پاس ایک روئی کا گولا۔ دونوں ایک جیسے سائز کے ہیں، لیکن کون سا زیادہ بھاری ہوگا؟"

"یقیناً پتھر!" زمین نے فوراً کہا۔

"یہی تو کمیت ہے!" سورج نے کہا، "چیز کا وزن، یا اس میں کتنا 'مادہ' ہے، وہ کمیت کہلاتی ہے۔ پتھر کی کمیت زیادہ ہے، کیونکہ وہ بھاری ہے، چاہے سائز ایک جیسا ہو۔"

 

3. قطر (Diameter):

 

اب ایک گیند لو، اور اس کے بیچ سے ایک سیدھی لکیر کھینچو — ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک۔

"اوہ! جیسے میں گیند کو دو برابر حصوں میں تقسیم کر دوں؟" زمین نے پوچھا۔

"بالکل!" سورج نے کہا، "اس سیدھی لکیر کو قطر کہتے ہیں۔ یعنی گول چیز کے بیچ میں سے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کا فاصلہ!"

زمین نے خوش ہو کر کہا:

"اب میں سمجھ گئی!

حجم مطلب: کتنی جگہ گھیرتی ہوں

کمیت مطلب: کتنا بھاری ہوں

اور قطر مطلب: میرے گول جسم کی ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کی لمبائی!"

سورج نے مسکرا کر کہا: "شاباش زمین بہن! تم تو بہت ہوشیار ہو گئیں!"

 

فاصلہ بھی تو سنو!

زمین بولی:

"ٹھیک ہے بھائی، آپ بڑے ہیں، لیکن آپ مجھ سے کتنے دور رہتے ہیں؟"

سورج نے بتایا:

"میں تم سے تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر دور ہوں۔"

زمین نے سر ہلایا،

"واقعی بہت دور ہو، لیکن تمہاری روشنی صرف 8 منٹ اور 20 سیکنڈ میں میرے پاس پہنچ جاتی ہے!"

 

کہانی کا مزے دار حصہ: "زمین کی شکل — گیند، آلو یا کچھ اور؟"

 

ایک دن زمین بہت پریشان ہو گئی۔ اس نے سورج سے شکایت کی:

"سورج بھائی! کچھ لوگ کہتے ہیں میں گول گیند ہوں، کچھ کہتے ہیں میں روٹی کی طرح چپٹی ہوں، اور کچھ تو مجھے آلو بھی کہہ دیتے ہیں! آخر میں ہوں کیا؟"

سورج ہنسا:

"ارے زمین بہن، تم تو سائنسی دنیا کی سپر ماڈل ہو! آؤ، میں تمہیں تمہاری ہی تصویر دکھاتا ہوں۔"

پہلی مثال: گیند اور روٹی کا فرق

 

سورج نے کہا: "ایک گیند لو، اور اسے آہستہ سے دونوں طرف سے دبا دو۔ کیا ہوا؟"

زمین بولی: "اوہ! گیند درمیان سے پھیل گئی اور اوپر نیچے سے تھوڑی سی چپٹی ہو گئی!"

سورج نے تالیاں بجائیں: "بالکل! تمہاری شکل بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ تم گول تو ہو، مگر ایک خاص انداز میں — سائنسی زبان میں تمہیں کہتے ہیں: geoid!"

 

دوسری مثال: ہوائی جہاز سے زمین

 

کیا تم نے کبھی ہوائی جہاز سے نیچے زمین کو دیکھا ہے؟ وہ کیسی لگتی ہے؟"

"گول گول! جیسے نیلا تھال ہو!" زمین نے خوش ہو کر کہا۔

"اور جب چاند گرہن ہوتا ہے، تو تمہارا سایہ چاند پر کیسا پڑتا ہے؟"

"وہ بھی گول ہوتا ہے!" زمین نے حیرت سے جواب دیا۔

"یہ دونوں باتیں بتاتی ہیں کہ تم گول ہو، زمین بہن! چپٹی ہوتیں تو تمہارا سایہ چاند پر لمبا سا پڑتا!"

 

تیسری مثال: روشنی اور دن رات

"چلو اب ایک کھیل کھیلتے ہیں،" سورج نے کہا۔

"ایک گیند لو اور ایک ٹارچ سے اس پر روشنی ڈالو۔ کیا ہوتا ہے؟"

"گیند کا ایک حصہ روشن، اور دوسرا حصہ اندھیرے میں چلا جاتا ہے!" زمین خوشی سے بولی۔

"بس! یہی تو تمہارے دن اور رات کا راز ہے۔ اگر تم چپٹی ہوتیں تو ہر جگہ روشنی ایک جیسی پڑتی — اور دن رات کبھی نہ بنتے!"

 

چوتھی مثال: کششِ ثقل (Gravity)

"اور یہ بتاؤ، اگر تم واقعی روٹی ہوتیں تو پانی کہاں جاتا؟"

"پانی تو بہہ کر کناروں سے گر جاتا!" زمین نے شرارت سے کہا۔

"بالکل! مگر تمہاری گولائی کی وجہ سے پانی تم پر رُکا ہوا ہے، سمندر ایک جگہ ٹھہرے ہوئے ہیں، اور سب کچھ توازن میں ہے!"

زمین مسکرا اُٹھی:

"واہ! میں تو واقعی خاص ہوں! میری شکل، میرا سایہ، میرا پانی — سب کچھ گولائی کی بدولت ہے!"

سورج نے پیار سے کہا:

"ہاں زمین بہن! تمہارے جیسے سیارے اللہ کی قدرت کا شاہکار ہیں۔ تم نہ مکمل گیند ہو، نہ روٹی — تم ہو زمین جیسی زمین!"

 

سورج اور زمین کب پیدا ہوئے!

زمین نے ایک دن سورج سے پوچھا:

"سورج بھائی، آپ کب پیدا ہوئے تھے؟ کیا آپ ہمیشہ سے یہاں ہیں؟"

سورج نے نرمی سے جواب دیا:

"نہیں زمین بہن، میں بھی تمہاری طرح ایک دن پیدا ہوا تھا… مگر بہت، بہت عرصہ پہلے!"

زمین حیرت سے بولی: "کیسے؟ کیا آپ بھی کبھی چھوٹے سے تھے؟"

سورج نے کہانی شروع کی:

"کروڑوں سال پہلے خلا میں ایک بہت بڑا، دھوئیں جیسا بادل تھا۔ یہ بادل صرف گیسوں سے بھرا ہوا تھا — جیسے بہت ساری سانسیں ایک ساتھ چھوڑی گئی ہوں۔"

"اسے سائنس والے نیبولا (Nebula) کہتے ہیں۔"

زمین نے کہا: "کیا یہ نیبولا جادو کی طرح تھا؟"

"ہاں! اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے اُس نیبولا کے بیچ میں ایک گول آگ کا گولا بننے لگا — وہ میں تھا!"

"آپ؟"

"جی ہاں! میں، سورج! اور جب میں بنا تو میرے گرد گیسوں اور گرد کے چھوٹے چھوٹے ذرات ناچنے لگے۔ وہ آپس میں ٹکرا کر چھوٹے چھوٹے گولے بنانے لگے — کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، کوئی ٹھنڈا، کوئی پتھریلا۔"

"انہی میں سے ایک تھی تم — میری زمین بہن!"

---

جب ننھی زمین نے یہ سب سنا تو اس نے کہا:

"سورج بھائی! اللہ نے آپ کو کتنا بڑا بنایا، اور مجھے کتنا چھوٹا! مگر پھر بھی مجھے آپ کی روشنی اور حرارت سے زندگی دی!"

سورج نے جواب دیا:

"ہاں زمین بہن! ہم سب اللہ کے حکم سے چلتے ہیں۔ نہ میں اپنی جگہ سے ہل سکتا ہوں، نہ تم اپنی مرضی سے سورج کے گرد گھوم سکتی ہو، سب کچھ اللہ کے عظیم نظام کے تحت ہے۔"

ایک دن زمین نے سورج سے ایک اور سوال پوچھا:

"سورج بھائی! کیا میں اکیلی ہی گھومتی ہوں، یا آپ بھی گھومتے ہیں؟"

سورج مسکرا کر بولا: "ہم سب گھومتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے نظام میں ہر چیز حرکت میں ہے!"

زمین کی تین بڑی حرکتیں:

"تو پھر، سورج بھائی، کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ میں کتنی تیز چل رہی ہوں؟"

سورج ہنستے ہوئے بولا: "بالکل! تمہاری تین بڑی حرکتیں ہیں، اور سب کی رفتار مختلف ہے!"

1. اپنے محور کے گرد گھومنا (Rotation):

"سب سے پہلے، تم اپنی جگہ پر گھومتی ہو، یعنی اپنے محور کے گرد۔ یہ گھومنا تمہیں ہر 24 گھنٹے میں مکمل کرنا پڑتا ہے۔ اسی وجہ سے دن اور رات کا فرق آتا ہے۔"

زمین نے خوش ہو کر کہا: "یعنی ہر دن میں، میں اپنے آپ کے گرد ایک چکر مکمل کر لیتی ہوں!"

"بالکل!" سورج نے کہا، "اور تم یہ چکر تقریباً 1670 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے مکمل کرتی ہو!"

زمین نے چونک کر کہا: "یعنی میں اتنی تیز چل رہی ہوں؟!"

"ہاں، اور اسی وجہ سے تمہیں ایسا لگتا ہے کہ تم آرام سے گھوم رہی ہو، مگر حقیقت میں تم بہت تیز چلتی ہو!" سورج نے وضاحت دی۔

2. سورج کے گرد گردش (Revolution around the Sun):

"اب تم ہر سال میرے گرد ایک اور بڑی گردش کرتی ہو، یعنی تم سورج کے گرد 365 دنوں میں ایک مکمل چکر لگاتی ہو۔"

"واہ!" زمین نے کہا، "تو یہ بھی بہت اہم ہے، کیونکہ اسی سے موسم بدلتے ہیں! گرمی، سردی، بہار، خزاں سب کچھ اسی سے ہوتا ہے۔"

سورج نے مزید بتایا: "تم یہ سفر 107,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کرتی ہو! اور تمہارے لیے یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، کیونکہ تمہیں میرے گرد ایک بہت بڑا اور طویل سفر طے کرنا پڑتا ہے!"

"تو پھر، سورج بھائی! میں اتنی تیز ہو کر اتنی دور تک کیسے پہنچ جاتی ہوں؟" زمین نے سوال کیا۔

"یہ اللہ کی عظمت ہے! تمہارے ہر قدم کی رہنمائی اللہ کی حکمت سے ہوتی ہے، اور تمہیں ہر چیز کی رہنمائی اللہ کی طرف سے ملتی ہے!" سورج نے کہا۔

3. پورا نظامِ شمسی کہکشاں کے گرد (Solar System Orbiting the Milky Way):

"اور تمہاری سب سے بڑی حرکت وہ ہے جب تم پورے نظامِ شمسی کے ساتھ کہکشاں کے گرد گھومتی ہو! میں اکیلا نہیں، اپنے تمام تمام سیاروں کے ساتھ "دودھیا کہکشاں" (Milky Way Galaxy) میں گھوم رہا ہے۔"

"یہ تو ایک بہت بڑا سفر ہے!" زمین نے کہا۔

سورج نے مسکراتے ہوئے کہا: "ہاں، اور مجھے کہکشاں کے مرکز کے گرد ایک چکر مکمل کرنے میں تقریباً 22 کروڑ سال لگتے ہیں!" اور میری رفتار 220 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔

"22 کروڑ سال! یہ تو بہت زیادہ وقت ہے!" زمین نے حیرانی سے کہا۔

"لیکن یہی اللہ کی حکمت ہے کہ ہر چیز اپنے وقت پر اور پورے نظام کے تحت چلتی ہے!" سورج نے جواب دیا۔

 

قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

 

وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ"

)سورہ یٰسین، آیت 38(

"اور سورج ایک مقررہ ٹھکانے کی طرف چل رہا ہے۔ یہ غالب، علم والے (اللہ) کا اندازہ ہے۔"

"وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ"

)سورہ یٰسین، آیت 40(

"اور سب (سورج، چاند، زمین) اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔"

زمین، سورج، ستارے — سب اللہ کے حکم سے حرکت کر رہے ہیں، بغیر کسی تصادم کے، مکمل توازن کے ساتھ۔ یہ سب کچھ اتفاق نہیں، اللہ تعالیٰ کی عظیم حکمت کا نمونہ ہے۔

 

سبق برائے بچے:

 

·       ہم جس زمین پر رہتے ہیں، وہ مسلسل حرکت میں ہے!

·       ہمارا سورج بھی گھوم رہا ہے!

·       سب کچھ ایک زبردست نظام کے تحت چل رہا ہے!

·       اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو ناپ تول کر، وقت کے حساب سے، مکمل توازن کے ساتھ بنایا ہے۔

·       سورج بڑا ہے، زمین چھوٹی ہے۔

·       ہر چیز اللہ کے حکم سے ہے۔

·       سائنس ہمیں اللہ کی قدرت کو اور بہتر سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

نوٹ : یہ مضمون طارق اقبال سوہدروی نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے تیار کیا ہے

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی