عدت کا حکم: سائنسی تحقیق کی روشنی میں ۔ کیا حمل ٹیسٹ کی موجودگی میں ا س کاحکم باقی ہے؟

 

🔹 عدت کا حکم: سائنسی تحقیق کی روشنی میں ۔ کیا حمل ٹیسٹ کی موجودگی میں ا س کاحکم باقی ہے؟

  ایک عام فہم تحقیقی تجزیہ

اسلام پر بعض حلقے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ شوہر کے فوت ہونے یا طلاق دینے کے بعد عورت کو عدت کیوں گزارنی پڑتی ہے؟ جب کہ جدید دور میں حمل ٹیسٹ کے ذریعے فوراً پتہ چل سکتا ہے کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں، تو پھر عدت کا تقاضا کیسا؟ یہ اعتراض بظاہر عقلی لگتا ہے، مگر حقیقت میں اسلامی حکمت، انسانی فطرت اور سائنسی تحقیق سے مکمل طور پر نابلد ہے۔

عدت کا حکم: سائنسی تحقیق کی روشنی میں ۔ کیا حمل ٹیسٹ کی موجودگی میں ا س کاحکم باقی ہے؟



🔸 عدت: محض حمل کا انتظار نہیں

عدت کو محض حمل کی تشخیص سے جوڑنا اسلامی تعلیمات کے دائرے کو بہت محدود کرنا ہے۔ عدت ایک جامع، طبی، روحانی اور معاشرتی نظام کا حصہ ہے، جس کا مقصد نہ صرف بچے کی نسب کی حفاظت ہے بلکہ عورت کے جسم، دل و دماغ، اور معاشرتی کردار کو بھی توازن میں لانا ہے۔


🔸 جدید سائنسی تحقیق: Microchimerism

سائنس نے حالیہ دہائیوں میں ایک حیرت انگیز حقیقت دریافت کی ہے جسے Microchimerism کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ:

"مرد کے جسمانی خلیات (خصوصاً نطفہ   Sperm) عورت کے جسم میں مہینوں بلکہ سالوں تک باقی رہ سکتے ہیں، اور وہ اس کے خون، دماغ، ہڈیوں اور اعضا تک میں سرایت کر سکتے ہیں۔"

🔬 سائنسی ثبوت:

  • NIH (National Institutes of Health) امریکہ نے تحقیق میں پایا کہ ایک عورت کے جسم میں سابقہ مرد پارٹنر کے DNA fragments موجود تھے، جنہیں کئی مہینوں بعد بھی trace کیا گیا۔
  •  منبع: Chan et al., Microchimerism in women: Detection and significance, 2012)

🔸 عدت: فطری جسمانی صفائی کا دورانیہ

قرآن نے عدت کے جو اوقات مقرر کیے ہیں، جیسے:

  • تین حیض (تقریباً 3 مہینے) طلاق کی صورت میں – (سورۃ البقرہ: 228)
  • چار ماہ دس دن شوہر کی وفات کی صورت میں – (سورۃ البقرہ: 234)

یہ بالکل سائنسی طور پر اس مدت سے مطابقت رکھتے ہیں جو Microchimerism کے اثرات کو زائل ہونے میں لگتا ہے۔ یعنی:

"عورت کا جسم اس دوران پچھلے تعلق کے جینیاتی، ہارمونی، اور نفسیاتی اثرات سے آہستہ آہستہ پاک ہو جاتا ہے، تاکہ وہ ایک نئے رشتے کے لیے فطری اور روحانی طور پر تیار ہو سکے۔"


🔸 عدت اور حلالہ کا اعتراض: سادہ وضاحت

بعض لوگ سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر عدت جسم کی صفائی کے لیے ہے تو "حلالہ" کا عمل تو ایک نیا جسمانی اثر چھوڑتا ہے، پھر پہلا نکاح کیسے جائز ہو سکتا ہے؟

جواب سادہ ہے:

ہر نکاح کے بعد عدت دوبارہ فرض ہے۔
یعنی جب عورت دوسرے شوہر سے طلاق لیتی ہے، تب بھی عدت گزارتی ہے، جو اس تعلق کے اثرات کو زائل کر دیتی ہے۔

اگر کوئی "حلالہ" صرف وقتی نکاح کی نیت سے کرتا ہے، تو وہ شریعت میں حرام اور لعنتی عمل ہے۔


🔸 عدت: معاشرتی تحفظ کا نظام

اسلام عدت کے ذریعے عورت کو:

  • (نفسیاتی سکون (صدمے سے نکلنے کا وقت
  • (سماجی تحفظ (عزت کے ساتھ نئے تعلق کی تیاری 
  • (وراثت کے فیصلے (شوہر کی وفات کی صورت میں
  • اولاد کے نسب کا تحفظ

یہ سب کچھ ایک مکمل انسانی نظام کے طور پر فراہم کرتا ہے۔


🔹 نتیجہ: شریعت اور سائنس کی ہم آہنگی

اسلام نے چودہ سو سال پہلے وہ اصول دیے جو آج جدید سائنس تجربات سے سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عدت کا حکم نہ صرف روحانی اور اخلاقی حکمت پر مبنی ہے بلکہ یہ انسانی جسمانی فطرت اور طبی سائنس کے عین مطابق بھی ہے۔

لہٰذا یہ کہنا کہ عدت اب غیر ضروری ہے، محض علم کی کمی اور سائنسی ناسمجھی کا نتیجہ ہے۔

#عدت #اسلام_اور_سائنس #عدت_کا_علمی_جواب 

#Microchimerism #اسلامی_احکامات #خواتین_کے_حقوق 

#علمی_تحقیق #سائنس_اور_شریعت #اسلام_کا_حکمت_بھرا_نظام 

#طلاق #حلالہ #قرآن_اور_سائنس #ShariaWisdom #ScientificIslam 

#WomenInIslam #Iddah #IslamAndScience


حوالہ جات:

1.      Chan et al., "Microchimerism in women", Journal of Reproductive Immunology, 2012.

2.      National Institutes of Health (NIH), Genetic Transfer Studies, 2015.

3.      Quran – Surah Al-Baqarah (2:228, 2:234)

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی