کیا چاند پر پانی کے اوپر دوڑا جا سکتا ہے؟

  

 کیا چاند پر پانی کے اوپر دوڑا جا سکتا ہے؟

زمین پر اگر کوئی انسان پانی کی سطح پر بغیر ڈوبے دوڑنا چاہے، تو اُسے تقریباً 67 میل فی گھنٹہ (108 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار درکار ہوگی۔ یہ ایک غیر معمولی رفتار ہے، کیونکہ دنیا کے تیز ترین انسان یوسین بولٹ کی زیادہ سے زیادہ دوڑنے کی رفتار تقریباً 28 میل فی گھنٹہ (45 کلومیٹر فی گھنٹہ) ہے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا چاند پر ایسا ممکن ہو سکتا ہے؟

چاند کی کششِ ثقل زمین کے مقابلے میں تقریباً 1/6 ہے، یعنی اگر آپ زمین پر 60 کلوگرام کے ہیں تو چاند پر آپ کا وزن صرف 10 کلوگرام محسوس ہوگا۔ اس کم کششِ ثقل کی وجہ سے جسم پر لگنے والی قوت کم ہو جاتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ:

  • آپ اونچا اچھل سکتے ہیں
  • آپ کو آگے بڑھنے کے لیے کم قوت درکار ہوتی ہے
  • پانی کی سطح پر زیادہ دیر تک قائم رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

ایک سائنسی تحقیق کے مطابق اگر چاند پر پانی زمین جیسے خواص کے ساتھ موجود ہو، تو انسان صرف 10 میل فی گھنٹہ (16 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے دوڑ کر پانی پر چند قدموں تک چل سکتا ہے۔ یہ رفتار انسانوں کے لیے ممکن ہے، بشرطیکہ وہ اچھی جسمانی حالت میں ہوں۔

لیکن ایک اہم حقیقت یہ ہے کہ:

چاند پر پانی مائع حالت میں موجود نہیں رہ سکتا کیونکہ وہاں کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ پانی کو یا تو فوراً بخارات میں بدل دیتا ہے یا جم جانے پر مجبور کر دیتا ہے۔ چاند پر پانی کو مائع حالت میں رکھنے کے لیے مصنوعی ماحول کی ضرورت ہوگی، مثلاً ایک بند گنبد (dome) جس میں زمین جیسا دباؤ اور درجہ حرارت برقرار رکھا جائے۔

نتیجہ

چاند پر کم گریوٹی کی وجہ سے نظریاتی طور پر پانی پر دوڑنا ممکن ہو سکتا ہے، مگر صرف اس صورت میں جب وہاں زمین جیسا ماحول موجود ہو۔ فی الحال یہ ایک سائنسی مفروضہ ہے، جو مستقبل میں چاند پر انسانی تجربات اور مصنوعی ماحول کی ترقی کے بعد شاید حقیقت کا روپ دھار سکے۔

انسان تو اس قدر تیز دوڑ نہیں سکتا مگر کار تو دوڑ سکتی ہے مگر کیا وجہ ہے کہ کار تو پھر بھی پانی میں ڈوب جاتی ہے

بہت دلچسپ سوال ہے! واقعی، اگر کار اتنی تیز ہے تو وہ پانی پر کیوں نہیں دوڑ سکتی؟ آئیے آسان اور سائنسی انداز میں سمجھتے ہیں:

 

🏃♂️ انسان کا پانی پر دوڑنا کیوں ممکن نہیں؟

کیونکہ انسان کے وزن کو پانی کی سطح سہارا نہیں دے سکتی جب تک کہ وہ بہت زیادہ تیزی سے نہ دوڑے۔ اور وہ رفتار (67 mph) انسانی جسمانی حد سے باہر ہے۔

🚗 کار پانی پر کیوں نہیں دوڑ سکتی، حالانکہ وہ اتنی تیز ہے؟

 رفتار تو ہے، مگر… مسئلہ کچھ اور ہے:

1.      وزن بہت زیادہ ہوتا ہے

ایک کار کا وزن ہزاروں کلوگرام ہوتا ہے۔
اتنا وزن پانی فوراً نیچے کی طرف دھکیل دیتا ہے، اور پانی کی سطح اتنا وزن برداشت نہیں کر پاتی۔

2.      ٹائروں کی شکل پانی کے لیے موزوں نہیں

کار کے ٹائر پانی کو "دھکیلنے" کے بجائے اس میں دھنس جاتے ہیں۔
پانی پر دوڑنے کے لیے ہموار، چپٹے اور تیز گھومنے والے پرزے (جیسا کہ کشتی کے پروپیلر) چاہییں۔

3.      توازن نہیں بنتا

پانی ایک سیال (fluid) ہے، اور اس پر چلنے کے لیے خاص توازن اور ساخت کی ضرورت ہے۔
کار کا جسم پانی پر تیزی سے چلتے ہوئے بھی غیر مستحکم ہو جاتا ہے اور فوراً ایک طرف جھک کر ڈوب سکتا ہے۔

4.      واٹر رسسٹنس (Water Resistance)

جتنی تیز رفتار، اتنی زیادہ پانی کی مزاحمت۔
کار کا جسم پانی کو کاٹنے کے لیے ڈیزائن نہیں ہوا، تو وہ فوراً سُست ہو کر رک جاتی ہے۔

🚤 لیکن کچھ گاڑیاں پانی پر چلتی ہیں!

جی ہاں! انہیں Hovercrafts یا Amphibious Vehicles کہتے ہیں۔
یہ گاڑیاں خاص طور پر ایسے ڈیزائن کی جاتی ہیں کہ وہ پانی پر تیر سکیں یا ہوا کے دباؤ سے پانی پر "اُچھلتے" ہوئے چلیں۔

🔍 نتیجہ

صرف رفتار کافی نہیں ہوتی، وزن، ڈیزائن، توازن، اور سطح کی نوعیت سب اہم ہوتے ہیں۔
اسی لیے کار جتنی بھی تیز ہو، وہ پانی پر دوڑ نہیں سکتی — بلکہ ڈوب جاتی ہے۔

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی