ہمارا سورج، ہماری خاموشی… اور وہ آواز جو کبھی سنائی نہ دی
کیا کبھی تم نے آسمان کی طرف نظریں اٹھا کر سوچا ہے؟
وہ سورج، جو ہمیں روشنی دیتا ہے، زندگی بخشتا ہے، ہماری سانسوں میں حرارت گھولتا ہے — وہ خود کیسا محسوس کرتا ہوگا؟
کیا وہ بھی کبھی تھکتا ہوگا؟
کیا اس کے اندر بھی کوئی شور برپا ہوتا ہوگا، جسے ہم سن ہی نہیں پاتے؟
سائنس کہتی ہے، سورج ہر لمحہ شور میں ڈوبا ہوا ہے۔
ایسا شور جیسے آسمانوں پر کسی عظیم دھات پر مسلسل ہتھوڑے برس رہے ہوں۔
ایک نہ ختم ہونے والی گونج، ایک تھرتھراتی ہوئی چیخ جو اس کے سینے سے اٹھتی ہے۔
مگر ہم کچھ نہیں سنتے۔
کیوں؟
کیونکہ خلا میں آواز کا سفر ممکن نہیں۔ وہاں نہ ہوا ہے، نہ راستہ، جہاں سے وہ آواز ہمارے کانوں تک پہنچ سکے۔
یہ شور، یہ طوفان، ہمیں خاموشی کی چادر میں لپٹا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
اب ذرا تصور کرو —
اگر خلا میں آواز گونج سکتی، تو ہر دن، ہر رات، ہر لمحہ، ہمارے کانوں میں سورج کی دھڑکن، اس کے غصے، اس کی آگ کی چیخیں، مستقل پیوست رہتیں۔
یہ کائنات، جو ہمیں خاموش لگتی ہے، ایک نہ ختم ہونے والا شور بن جاتی —
جیسے کوئی انجانی زبان میں پکار رہا ہو، اور ہم اس صدا کے قیدی ہوں۔
اور اگر… اگر ایک دن سورج خاموش ہو جائے؟
تباہ ہو جائے؟
تو اس کی روشنی ہمیں آٹھ منٹ بعد چھوڑ جائے گی۔
لیکن اگر خلا میں آواز کا وجود ہوتا — تو اُس کی موت کی چیخیں ہمیں اگلے تیرہ سال تک سنائی دیتیں۔
تخیل کرو —
زمین تاریکی میں ڈوب چکی ہو، روشنی مر چکی ہو، مگر آسمان سے سورج کی گونجتی چیخیں تیرہ برس تک دل کو چیرتی رہیں۔
کیا ہم اس شور میں زندہ رہ پاتے؟
یہ صرف سورج کی کہانی نہیں۔
ہر سیارہ، ہر ستارہ، اپنی مخصوص تھرتھراہٹ رکھتا ہے —
اپنا الگ وائبریشن، اپنی نرالی لے۔
مریخ، زہرہ، نیپچون… سب جیسے اپنے اپنے راگ بجا رہے ہوں۔
اگر خلا میں آواز ہوتی، تو کائنات ایک شور زدہ دوزخ میں بدل جاتی۔
اور زمین؟
یہ خاموش سی جنت، شور میں دفن ہو جاتی۔
ہم شکر ادا نہیں کرتے، کیونکہ ہم سن ہی نہیں پاتے۔
ہم اس خاموشی کو معمول سمجھ بیٹھے ہیں،
حالانکہ یہی خاموشی، ہمیں اُس شور سے بچا رہی ہے،
جو ہماری عقلوں کو ماؤف کر دیتا۔
یہ سناٹا، یہ سکوت — ایک چھپی ہوئی رحمت ہے۔
اللہ نے وہ آوازیں ہم سے چھپا رکھی ہیں، تاکہ ہم سن سکیں —
اپنے اندر کی آواز،
اپنے دل کی دھڑکن،
اور اُس رب کی پکار… جو سناٹے میں بھی موجود ہے۔
تو بتاؤ — تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
تحریر: رفعت وانی (ترمیم شدہ از چیٹ جی پی ٹی)
ایک تبصرہ شائع کریں