صحت مند نیند اور قیلولہ کی اہمیت ۔۔ جدید سائنس اور سنت رسول ﷺ کی روشنی میں


 صحت مند نیند اور قیلولہ کی اہمیت 

 جدید سائنس اور سنت رسول ﷺ کی روشنی میں

دنیا بظاہر ترقی کے دور سے گزر رہی ہے لیکن اب تک بہت سی تکلیفوں کے علاوہ نیند کا معمہ بھی حل نہیں ہو سکا۔انسان کو کس وقت اور کس طرح سونا چاہیے یہ سب صرف مذہب اسلام (اسلامک میڈیکل سائنس) نے 14 سو سال قبل واضح کیا ۔ 1930 ء میں الیکٹر و اینسیفا لوگراف  (Electroencephalogram) یعنی E.E.G (جس سے دماغ کی لہروں کی پیمائش کی
جاتی ہے )کےایجاد کے باوجود اب تک سائنسی دنیا الجھن میں مبتلا ہے ،اگر کوئی نیند کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو جدید دواؤں میں مسکن (Sedative)ادویہ دی جاتی ہیں ،جس سے صبح اٹھنے کے بعد غنودگی طاری رہتی ہے ۔اس وقت جدید دواؤں کے علاوہ اسلامک میڈیسن کی سخت ضرورت ہے تاکہ اربوں لوگوں کو راحت کی نیند مل سکے ۔ اسلامک میڈیسن کے استعمال کے بعد غنودگی کی کیفیت نہیں رہتی بلکہ انسان نیند سے اٹھنے کے بعد چست رہتا ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ دواؤں کا عادی بھی نہیں ہوتا ۔

اس مشینی ترقی کے دور میں اربوں کی تعداد میں لوگ نیند لینےکے صحیح طریقے کےمتعلق علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں بلکہ دنیا کا ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی وقت اس تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سلسلہ میں سنت رسول ﷺ ہمیں کیا رہنمائی فراہم کرتی ہے  ۔

ہمیں کس طر ح سونا چاہیے ؟


حضرت براء بن عاذب ؓ نے فرمایا کہ رسول اکرم ﷺ جب بستر پر آتے توداہنی کروٹ پر سوتے تھے (بخاری شریف و ترمذی)۔ حضور ﷺ عام طور پر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے تھے اور دایاں ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے ہوتا ۔ یہ تھا طریقہ نبی کریم ﷺ کے سونے کا اوراسی کی ترغیب آپ ﷺ نے صحابہ اکرام کو دی تھی ۔ آئیے اب جانتے ہیں کہ اس انداز سے سونے کی سائنسی اہمیت کیا ہے ؟

نیند کا قلب پر اثر


دائیں کروٹ پر سونے سے قلب (دل)پر زیادہ زور نہیں پڑتا ،کیونکہ دوران خون کے عمل کے وقت ،قلب کے بائیں طرف کا حصہ دائیں کروٹ ہونےکی حالت میں،بائیں طرف اوپر ہوتا ہے ،اسے خون کو پمپ کرنے میں زور نہیں لگانا پڑتا  جس سے قلب پر کم دباؤ پڑتا ہےا ور خون قلب سے نکل کر جسم میں آسانی سے گردش کرتا ہے ۔

معدہ پر اثر


ہم جب کھانا کھاتے ہیں تو وہ غذا ،منہ سے کھانے کی نالی (Esophagus)سے  معدہ (Stomach) میں آجاتی ہے ۔معدہ سے لگ کر ایک آنت کا حصہ (Duodenum)اور ساتھ میں پتہ (Gallbladder) ،جگر سے ملتا ہے ۔دائیں طرف یہ اعضاء ہونے کی وجہ سے ہم داہنی کروٹ لیٹتے ہیں تو معدہ کے اندر کی غذا آسانی سے آنت میں آجائے گی ۔اس کے بعد نظام ہضم کے عمل میں جگر ،پتہ اور دوسری آنتیں حصہ لے گی،یہ تمام  کام دائیں جانب کروٹ لینے کی وجہ سے آسانی سے سرانجام پاتا  ہے ۔ غرض کہ دائیں کروٹ پرلیٹنے سے نہ تو نظام ہضم پر زور پڑتا ہے اور نہ ہی قلب پر دباؤ پڑتا ہے ۔یہ دونوں عمل ٹھیک ہونے کی وجہ سے پھیپھڑے بھی صحیح طریقے سے عمل تنفس کا کام سرانجام دیں گے اورا س کے ساتھ ہی ساتھ انسانی جسم کے باقی اعضاء بھی صحیح کام کریں گے ۔


کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے


آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ہمیں کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹتے دیکھا تو فرمایا " اس طرح لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے "۔(ترمذی)۔ میڈیکل سائنس ہمیں یہ معلومات فراہم کرتی ہے کہ منہ کے بل اوندھے لیٹنے سے دل  وگردہ پر برا اثر پڑتا ہے ۔نیزنظام ہضم پر بھی دباؤ پڑتا ہے  ۔

قیلولہ کی سائنسی اہمیت


سائب بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ جب دوپہر کو ہمارے پاس سے گزرتے تو فرماتے "جاؤ قیلولہ کرو"۔(شعیب الایمان 182،جلد5)۔ اسی طرح حضرت انس ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ قیلولہ کرو کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا (طبرانی ،ابو نعیم ،دیلمی)۔ ایک اور حدیث کے راوی حضرت سہل ابن سعد ؓ ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن جمعہ کے بعد کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے ۔(بخاری،ترمذی)

پروفیسر جم ہارن ،ڈائریکٹرسلیپ ریسرچ لیبارٹری انگلینڈ کا کہنا ہے کہ
Our Body Rhythms Takes a Dip Between 2pm to 4pm .Hence Most
People Feel Sleepy
یعنی" دوپہر 2 سے 4 بجے تک انسانی جسم میں اتار چڑھاؤ (تغیریات)کا گہرا عمل ہوتا ہے ،اس لیے زیادہ تر لوگوں پراس وقت نیند کا غلبہ  ہوتا ہے ۔" چناچہ پروفیسر جم ہارن تجویز کرتے ہیں کہ اگردوپہر 20 منٹ تک سویا جا ئے توکام کرنے کی قوت بڑھ جائے گی اورجسم میں چستی اور راحت محسوس ہوگی ۔
مندرجہ بالا رپورٹ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 1400 سال قبل جو طریقہ حضور ﷺ نے ہمیں بتایا وہ کتنا جدید سائنسی عمل ہے ،جسے آج ماہرین فن سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر سونےکےوقت کا صحیح تعین کیا جائے  اور صحیح طریقہ اپنایا جائے جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہوتو یہ انسانی جسم کے لیے فائدہ کا سبب بنے گا ۔
حضرت باقر ؓ کہتے ہیں حضرت عائشہ ؓ سے کسی نے پوچھا کہ آپ کےیہاں حضورﷺ کا بستر کیساتھا ،انہوں نے کہا کہ چمڑہ کا تھا،جس کے اندرکھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی (شمائل ترمذی)،حضرت حفصہ ؓ کے گھر آپ ﷺ کا بستر ٹاٹ کا تھا جس کو دوہرا کرکے نیچے بچھا دیا کرتے تھے۔
قارئین کرام ! یہ تھی بے تاج بادشاہ کی سادگی ،جس نے دنیا کو مکمل دنیاوی اور سائنسی زندگی بسر کرنے کا شعور عطا کیا ،جس پر جب ملت نے عمل کیا تواس نے دنیا پر حکومت کی او ر جب اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا ،تب دنیا نے انہیں روندھ کر رکھ دیا۔اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

مضمون نگار : ڈاکٹر محمد حنیف ٹھاکور ۔روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی

2 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی