اُردو زبان کی بے توقیری پر جاوید چودھری کا بہترین کالم
لنڈا بازار ضرور پڑھیے
21 مئی کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ترکی کے ورزیراعظم طیب اردوان نے ہماری پارلیمنٹ میں ترکی زبان میں خطاب کیا جبکہ ہمارے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے انگریزی میں تقریر کی ،سپیکر قومی اسمبلی بھی انگریزی بول رہی تھیں ۔ کیا طیب اردوان کو انگریزی نہیں آتی ؟ طیب اردوان یوسف رضا گیلانی اور چودھری نثار علی خان سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں لیکن یہ اپنے تما م سرکاری دوروں ،تمام سرکاری تقریبات میں ترکی زبان میں گفتگو کرتے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے ہم اس ملک میں بجلی پیدا نہیں کرسکتے ،ہم کراچی کو امن کا تحفہ بھی نہیں دے سکتے اورہم اس ملک کو کرپشن سے پاک بھی نہیں کرسکتے لیکن کیا ہم اس ملک کو زبان کا تحفہ بھی نہیں دے سکتے ؟کیا ہم یہ فیصلہ بھی نہیں کرسکتے کہ ہمارے تمام لیڈر ز بین الاقوامی فورمز ،تمام سرکاری تقریبات،غیرملکی مہمانوں کے استقبال اور غیر ملکی دوروں میں صرف اور صرف اردو میں بات کریں گے اور جو اس کی خلاف ورزی کرے گا وہ آئین کی دفعہ 63 کا مجرم ہو گا۔
ہمارے لیے کتنے افسوس کی بات ہے ہمارے مہمان قازقستان ،عمان اور ترکی سے آکر اپنی قومی زبان میں گفتگو کرتے ہیں اور ہم انہیں غلط انگریزی سے متاثر کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں ،کیاہمارے لیڈر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں ہم گونگی قوم ہیں اور ہم بجٹ کی طرح زبان بھی مانگے تانگے کی استعمال کرتے ہیں ،افسوس! ہمارے حکمرانوں نے اس ملک کو لنڈا بازار بنا دیا ہے ۔
ایک تبصرہ شائع کریں