پہاڑ زمین کی میخیں ہیں اور یہ زمین کو استحکام فراہم کرتے ہیں ۔ جدید سائنس اور قرآن کی روشنی میں

 

پہاڑ زمین کی میخیں ہیں اور یہ زمین کو استحکام فراہم کرتے ہیں ۔ جدید سائنس اور قرآن کی روشنی میں 

زمین کی سب سے باہری سطح یعنی کرسٹ ٹھنڈی ہے لیکن اندرونی پرتین ا نتہائی گرم اور پگھلی ہوئی حالت میں ہیں ،جہاں زندگی کا کوئی امکان موجود نہیں اوریہ کہ زمین کی سب سے بیرونی پرت جس پر ہم آباد ہیں ،نسبتاً انتہائی باریک ہے ۔جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ  مختلف جگہوں پر اس کی موٹائی5 سے 70کلومیٹر تک ہے  چنانچہ یہ ممکن تھا کہ زمین کی یہ پرت یا تہہ (Crust) اپنے اوپر بوجھ کی وجہ سے کسی بھی وقت ڈگمگا جاتی جس کی ایک وجہ''بل پڑنے کا عمل''یعنی فولڈنگ ہے جس کے نتیجے میں پہاڑ بنتے ہیں اور زمین کی سطح کو استحکام ملتاہے۔ لہٰذا اسی وجہ سے اس پر پہاڑوں کو میخوںکی طرح بنا دیا گیا تاکہ زمین کاتوازن برقراررہے اوریہ اپنی جگہ سے لڑھک نہ جائے 'قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کابار ہا مرتبہ تذکرہ فرمایا ہے۔ مثلاً

 

(اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِھٰدًا ۔ وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا)

'' کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایااور پہاڑوں کو میخیں ''   النبا، 78: 6-7(

 

قرآن یہ نہیں کہتا کہ پہاڑوں کو میخوں کی طرح زمین میں اوپر سے گاڑا گیا ہے بلکہ یہ کہ   میخوں کی طرح بنایا گیاہے۔اوتاداً کا مطلب خیمے گاڑنے والی میخیں ہی ہوتاہے ۔آج جدید ارضیات بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ پہاڑوں کی جڑیں زمین میں گہرائی تک ہوتی ہیں ۔یہ بات انیسویں صدی  میں سامنے آئی تھی کہ پہاڑ کا بیش تر حصہ زمین کے اندر ہوتاہے اور صرف تھوڑا سا حصہ ہمیں نظر آتاہے ،بالکل اسی طرح جیسے زمین میں گڑی ہوئی میخ کا بیش تر حصہ ہماری نظروں سے اوجھل ہوتا ہے۔ اس کی بہترین مثال آئس برگ کا پہاڑ ہے کہ جس کی صرف چوٹی ہمیں نظر آتی ہے جبکہ نوے فیصد حصہ پانی کے اندر ہوتاہے 



1 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی