زمین سے مماثلت رکھنے والے 7 سیارے دریافت
ماہرینِ فلکیات نے زمین
جیسے حجم والے سات سیارے دریافت کیے ہیں جو ایک ستارے کے گرد گردش کر رہے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ ان ساتوں سیاروں پر مائع پانی ہونے کے امکانات ہیں تاہم اس
کا دارومدار ان سیاروں کی دیگر خاصیات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق ان سات سیاروں میں
سے تین تو خلا میں اس علاقے میں گردش کر رہے ہیں جہاں زندگی پائے جانے کے امکانات
زیادہ ہیں۔ ستارے ٹریپسٹ ون زمین سے 40 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ سائنسی جریدے
نیچر کے مطابق ان سیاروں کو ناسا کی سپٹزر سپیس ٹیلی سکوپ اور دیگر آبزرویٹریز نے
دریافت کیا ہے۔ جریدے میں شائع ہونے والے مضمون کے مصنف بیلجیئم یونیورسٹی کے
مائیکل گلن کا کہنا ہے 'یہ ساتوں سیارے ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اور ستارے کے
بھی بہت قریب ہیں جو کہ مشتری کے چاندوں کی یاد تازہ کرتے ہیں۔
ناسا کے مطابق 3449 سیارے
موجود ہیں اور ہر نئے سیارے کے ساتھ زیادہ امیدیں لگانے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے
لیکن اس تازہ دریافت کے حوالے سے دلچسپی اس لیے نہیں کہ اس ستارے کے اتنے سیارے
زمین کے حجم کے ہیں بلکہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹریپسٹ ون چھوٹا اور مدھم ہے۔ ماہر
فلکیات کا کہنا ہے کہ ان سیاروں کی فضا کا مشاہدہ ٹیلی سکوپ کے ذریعے کیا جا سکتا
ہے۔ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کو موقع ملے گا کہ ان سیاروں کی فضا کا جائزہ لے سکیں
اور اگر اس میں او زون کے آثار ملتے ہیں تو یہ بات ان سیاروں پر زندگی کے آثار کی
جانب اشارہ کرتی ہے۔
واضح رہے کہ ٹریپسٹ 1 ایک
بونا ستارہ ہے یعنی اس کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں کہیں کم ہے، اسی بناء پر
اس سے خارج ہونے والی روشنی بھی ہمارے سورج کے مقابلے میں بہت مدھم ہے کیونکہ یہ
اپنا نیوکلیائی ایندھن بڑی کفایت شعاری سے خرچ کررہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ
جتنی آہستگی سے اپنا نیوکلیائی ایندھن جلا رہا ہے، اس حساب سے یہ آئندہ 100 سال
تک یونہی روشن رہے گا۔
فی الحال ہم ان سیاروں کی
کمیت، گردشی مدت اور مرکزی ستارے سے ان کے فاصلوں کے علاوہ کچھ نہیں جانتے لیکن امید
کی جارہی ہے کہ زمینی اور خلائی دوربینوں کی مدد سے ہمیں ان کی فضائی ترکیب اور
ماحول کے بارے میں معلومات میسر آجائیں گی۔ اس حوالے سے ناسا نے منصوبہ بھی تیار
کرلیا ہے جس پر جلد ہی کام شروع کردیا جائے گا۔
ایک تبصرہ شائع کریں