کیا عوام ہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہیں
اوریا مقبول جان کا نیا کالم ” آخری فیصلے کا انتطار کرو”
بستیوں کی اکثریت جب یہ فیصلہ کردے کہ جو ہم کہیں گے وہی حق ہے ،جسے ہم پسند کرتے ہیں وہی بہتر ہے،خواہ وہ بددیانت ہو ،جھوٹ بولے،عہد شکنی کرے ،دھوکہ دہی سے اپنی قسمت بہتر بنائے تو پھر تاریخ کے اوراق ان بستیوں کے عبرت ناک انجام سے بھرے واقعات کی خون آلود سیاہی سے بھرے پڑے ہیں ۔ انسان بھی کس بلا کانام ہے کہ جس دعوے کی
جرات ازل سے لے کر آج تک شیطان جیسا مردود نہ کرسکا کہ وہ طاقت کا سرچثمہ ہے ،یہ دعویٰ حضرت انسان باربار کرتا ہے ،ڈھول کی تھاپ پر کرتا ہے ۔یہ ہے جمہوریت کا "حسن"اور اس کا"کمال"۔ اسی لیے خالق حقیقی نے جس نےانسان کی تخلیق کی اور جو انسان کی سرشت سے واقف ہے ۔اس پورے جمہوری نظام کی جڑ کاٹتے ہوئے سورہ الانعام کی آیت نمبر 116 میں واضح اعلان فرمایا" اگر تم زمین پر بسنے والوں کی اکثریت کی پیروی کرو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سےبھٹکا کر چھوڑیں گے"۔یہ ہے وہ ازلی ابدی اعلان جو اللہ نے فرمایا۔
ایک تبصرہ شائع کریں