عقاب سحابیہ: جہاں تخلیق ابھی بھی جاری ہے! ہبل سے لی گئی تازہ
تصویر
عقاب سحابیہ: کہکشاؤں
کے پردے میں چھپی تخلیق کی نگری". 2005 میں ہبل ٹیلی اسکوپ نے اس عظیم سحابیہ
کو دیکھا، لیکن 2025 میں نئی آنکھوں نے پردہ ہٹا دیا۔یہ وہ جگہ ہے جہاں ستارے پیدا
ہوتے ہیں — اور یہ سب قدرتِ الٰہی کی نشانیاں ہیں۔
#ستاروں_کی_پیدائش #اللہ_کی_قدرت #قرآنی_اشارات #فلکی_تصاویر #EagleNebulaUrdu #QuranAndCosmos
پرانا مشاہدہ
سال تھا 2005۔ زمین سے
تقریباً 6,500 نوری سال دور، ہماری کہکشاں "ملکی وے" میں واقع "Eagle
Nebula" (عقاب
سحابیہ) کا ایک دلکش منظر ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے قید کیا۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں
گیس، دھول اور توانائی کے طوفانوں میں نئے ستارے جنم لے رہے تھے۔ اس منظر کو "Pillars of
Creation" (تخلیق کے ستون) کہا گیا۔
لیکن یہ صرف ایک تصویر
نہ تھی، بلکہ کائناتی تخلیق کی ایک جھلک تھی۔ ایک ایسی جھلک جس نے انسان کو حیرت
میں ڈال دیا۔
تازہ تصویر
اب 2025 میں، ہبل نے اسی مقام کو دوبارہ دیکھا۔ مگر اس بار، جیسے پردہ اُٹھ گیا ہو۔ نئی تصویر میں کہر (Nebula) کے پیچھے چھپے کئی راز سامنے آ گئے۔ گہرے سائے، روشن نیلے ستارے، اور سرخ گیسوں کی حرکت واضح تر ہو گئی۔یہ فرق بتا رہا تھا کہ صرف ٹیکنالوجی ہی نہیں، ہماری سمجھ بھی بڑھ چکی ہے۔
قرآنی اشارہ
قرآن مجید میں فرمایا
گیا:
> "اور آسمانوں اور زمین
کی پیدائش میں، اور رات دن کے باری باری آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں
ہیں۔"
(سورۃ
آل عمران 3: آیت 190)
یہی تو وہ نشانیاں ہیں! عقاب سحابیہ جیسے مقامات، جو ہزاروں نوری سال دور ہیں، ہمیں بتاتے ہیں کہ تخلیق کا عمل اب بھی جاری ہے۔
تخلیق کا کارخانہ
عقاب سحابیہ دراصل ایک "Stellar
Nursery" ہے، یعنی ایسا علاقہ
جہاں گیس اور دھول کی کثافتوں سے نئے ستارے بنتے ہیں۔ ہبل کی 2025 کی تصویر سے
معلوم ہوتا ہے کہ:
- گیس کی پرتیں مسلسل حرکت میں ہیں
- ستارے وجود میں آ رہے ہیں، کچھ فنا ہو رہے ہیں
اور یہ سب کچھ
"اللہ" کی اس قدرت کا مظہر ہے جو ہمیں مسلسل "خلق جدید" یعنی
نئی تخلیق دکھا رہا ہے:
"وہ ہر روز ایک نئی شان
میں ہوتا ہے۔"
(سورۃ الرحمٰن 55: آیت 29)
انسان کی آنکھ، خالق کی
قدرت
2005 اور 2025 کی تصاویر میں
فرق ہمیں یہ بتاتا ہے کہ:
1. وقت کے ساتھ کائنات
بدلتی ہے
2. انسان کی نگاہ وسیع
ہوتی جا رہی ہے
3. اور ہر نئی دریافت ہمیں
اپنے خالق کی عظمت کی جانب واپس بلاتی ہے۔
خلاصہ
عقاب سحابیہ صرف ایک فلکی تصویر نہیں، بلکہ تخلیقِ الٰہی کی زندہ جھلک ہے۔ ہبل کی آنکھ نے ہمیں جو دکھایا، وہ قرآن کی آیات میں بیان کردہ "نشانیوں" کا عملی ثبوت ہے۔کائنات ہر لمحہ بول رہی ہے، سوال صرف یہ ہے: کیا ہم سن رہے ہیں ؟۔
نوٹ : یہ مضمون طارق
اقبال سوہدروی نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے تیار کیا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں