درختوں اور پودوں کا باتیں کرنا ۔ جدید سائنس اور احادیث مصطفٰے ﷺ کی روشنی میں

درختوں  اور پودوں کا باتیں کرنا ۔ جدید سائنس اور

احادیث مصطفٰے ﷺ کی روشنی میں


 پیرس کے سائنسدانوں نے پہلی بار درختوں کی ایسی آواز ریکارڈ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں وہ پانی مانگ رہے ہیں ۔ فرانس کی گرینوبل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق انسانوں کی طرح زندہ درخت بھی قحط سالی کے دوران اپنی بقاء  کیلئے الٹرا سونک آوازیں نکالتے ہیں ۔ یہ آوازیں انسانی سماعت کے لیے سو گنا تیز رفتار ہوتی ہیں اس لئے ان کو سننا ممکن نہیں ہوتا ۔

تحقیق کے دوران ایک مرتے ہوئے درخت کی لکڑی کا ہائیڈروجیل میں معائنہ کیا گیا ، جس سے معلوم  ہو اکہ وہ لکڑی عجیب سی آوازیں نکال رہی ہے ۔ اس عمل کے دوران ہوائی بلبلوں جیسی آوازیں پیدا  ہوتیں اور غائب ہو جاتیں ، جس سے معلوم ہوا کہ یہ پانی مانگ رہا ہے ۔ سائنسدانواں کے مطابق اس طرح درخت زیر زمین موجود پانی اپنی جڑوں کے ذریعے حاصل کر پاتے ہیں  ،کیونکہ وہ ہوائی بلبلوں کے ذریعے زمین میں موجود نمی کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اس سے پہلے برطانوی سائنسدانوں نے بھی یہ دلچسپ انکشاف کیا تھا کہ پودے اور درخت نہ صرف آواز سن کر ردعمل ظاہر کرتے ہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں کے ذریعے بات بھی کرتے ہیں ۔ برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق درختوں کے نیچے یا پودوں کے قریب آپ کو تیز ہوا محسوس ہو تو درحقیقت وہ ایک دوسرے سے مسلسل بات چیت میں مصروف ہوتے ہیں ۔ سائنسدان طاقتور لاؤڈ اسپیکر استعمال کرکے نوخیز پودوں کی جڑوں سے آنے والی کلک جیسی آوازیں سننے میں کامیاب رہے ہیں ۔
سائنسدانوں کا یہ پہلا ٹھوس ثبوت ہے کہ پودوں اور درختوں کی اپنی زبان ہوتی ہے  جسے انسانی سماعت نہیں سن سکتی ۔ تحقیق میں شامل حیاتیاتی ماہر ڈینئیل  رابرٹ کا کہنا ہے کہ پودے اور درخت انتہائی پر شور چھوٹی چھوٹی جنبشوں سے اپنی  جڑوں کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں ۔
قارئین کرام ! سائنسدانوں نے جس بات کا انکشاف آ ج جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا ہے اس کے بارے میں کائنا ت کے سب سے سچے انسان اور اللہ کے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے 14 سو سال پہلے اپنی امت کا آگاہ فرما دیا تھا ۔ یوں تو اس کے بارے میں کئی ضعیف احادیث بھی موجود ہیں جن کو صحیح احادیث اور موجودہ سائنسی تحقیق کے بعد قابل مطالعہ کہا جا سکتا ہے ۔( ان کے مطالعے کے لیے یہاں کلک کیا جا سکتا ہے )۔تاہم میں بخاری شریف کی ایک صحیح حدیث نیچے نقل کر رہا ہوں تاکہ آپ کو اپنے مسلمان ہونے پر جہاں فخر ہو وہیں آپ اسلام کے بحثیت دین حق ہونے  پر بھی مطمئن و یکسو ہو جائیں


صحیح بخاری میں حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم کھجور  کے ایک سوکھے ہوئے تنے سے ٹیک لگاکر خطبہ ٔ جمعہ فرمایا کرتے تھے،  جب منبر بنایاگیا  اور آپ نے اس خشک تنے کے ستون کو چھوڑ کر منبر پر خطبہ دینا شروع کیا تو ستون  چیخ کر اس زور سے رونے لگا  جیسے قریب ہے کہ پھٹ جائےگا ،آنحضور نے منبر سے اتر کر اس ستون کو چمٹالیا تو وہ اس طرح سسکیاں لینےلگا جیسے بچہ رونے سے چپ ہوتے وقت سسکیاں بھرا کرتا ہے اور ہچکیاں لیا کرتاہے پھر اس کا رونا بند ہوگیا، آنحضور نے فرمایا ہمیشہ  وعظ سناکرتا تھا  اب جدائی کے صدمہ کو برداشت نہ کرسکا اور
رونے لگا۔
ابن ماجہ کی ایک حدیث کے راوی حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

(ستون کے رونے کی) آواز تمام اہلِ مسجد نے سنی۔ (اس کا رونا سن کر) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور اس پر اپنا دستِ شفقت پھیرا تو وہ پرسکون ہو گیا۔ بعض صحابہ کہنے لگے : اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف نہ لاتے تو یہ قیامت تک روتا رہتا۔

 یہ واقعہ  احادیث میں اس کثرت سے مذکور ہے کے تاج الدین سبکی نے متواتر کہا ہے، حضرت حسن بصری ؒجب اس حدیث کو بیان کرتے  تو رو رو کر کہا کرتے تھے اے لوگو کھجور کی سوکھی ہوئی لکڑی آنحضور کے شوق ومحبت میں روتی تھی تو تم کو اس سے زیادہ آپ کی محبت میں بےقرار رہنا چاہیے۔

ماخذ :۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی