سنت کے مطابق لباس اور جدید سائنس


 سنت کے مطابق لباس اور جدید سائنس


اسلام ایک مکمل اور مدلل دین ہے اور اپنے ماننے والوں کی زندگی کے ہر شعبہ میں قرآن و سنت سے رہنمائی کرتا ہے اللہ کے محبوب صلی الللہ علیہ وسلم نے جہاں دہگر شعبہ ہائے زندگی میں ہماری رہنمائی کی ہے وہیں لباس کے متعلق بھی احادیث سے ہمیں واضح اور مکمل رہنمائی ملتی ہے۔اور آج سے چودہ صدیاں قبل پیارے آقا علیہ السلام نے جو باتیں اپنی امت کو بتائیں آج کی جدید سائنس بھی ان باتوں کو ماننے پر مجبور ہے مگر تعصب اس کی راہ میں رکاوٹ ہے ،مغربی معاشرہ چونکہ وحی کے علم سے محروم ہے اور ہربات کوجب تک تجربے کی کسوٹی پر پرکھ نہ لے اس کیلئے کار آمد ثابت نہیں ہوتی ۔ چنانچہ وہ پیغمبر اسلام محمد صلی الللہ علیہ وسلم کے اقوال اور نصیحتوں کی جانچ پڑتال بھی تجربات کے ذریعے کرتے ہیں اور حقائق ان پر واضح ہوجاتے ہیں اور ان کے تجربات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کرہ ارض پر اگر کوئی سچااور مکمل مذہب ہے تو صرف اور صرف اسلام ہی ہے درج ذیل احادیث اور ایک صاحب کا چشم دید واقعہ ملاحظ فرمائیں ۔

مردوں کا شلوارٹخنوں سے اوپراور خواتین کا شلوار ٹخنوں سے نیچی رکھنا احادیث سے ثابت ہے

"حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو از راہ تکبر اپنے لباس کو ٹخنوں سے نیچے رکھے گا، اللہ رب العزت قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہیں کریں گے- حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما عرض کیا: عورتیں اپنے لباس کا کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتیں ایک بالشت نیچے لٹکائيں، اس پر ام سلمہ نے فرمایا: اس صورت میں ان کے پیر کھلے رہیں گے، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاتھ بھر اور نیچے لٹکائيں اس سے زائد نہ لٹکائيں-"
(الترمذی، کتاب للباس، باب ماجاء فی ذبول النساء:1/303، سعید)
حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کو خنجر مارا گیا تھا‘ آپ شدید زخمی ہوئے تھے‘ آپ کے بچنے کی کوئی امید نہیں رہ گئی تھی‘ آپ کو پینے کے لئے دودھ یا شہد دیا گیا تو وہ آنتوں کے راستے باہر آگیاتھا‘ اس وقت صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے جان لیا تھا‘ اب آپ نہیں بچیں گے۔ اس حالت میں ایک نوجوان حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے ملنے کے لئے آیا۔ جب وہ آپ سے ملاقات کرکے جانے لگا تو آپ کی نظر اس کی شلوار پر پڑی‘ آپ نے اسے واپس بلایا اور فرمایا۔ ”نوجوان! اپنی شلوار ٹخنوں سے اوپر کر لو‘ اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے‘ ٹخنوں کے نیچے جتنے حصے پر لباس ہوگا‘ وہ جہنم میں جلے گا۔

یاد رہے شلوار ٹخنوں سے اونچی رکھنے کا حکم صرف مردوں کیلئے ہے خواتین کو ٹخنے ڈھانپ کر رکھنے کا حکم ہے جیسا کہ حدیث بالا سے ثابت ہے۔

سنت کے خلاف عمل کرنے کے سائنسی نقصانات

حکیم طارق محمود چغتائي اس کی سائنسی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: طاہر منیر صاحب فوم کا کاروبار کرتے ہیں، اچھے پڑھے لکھے صاحب ہیں، فرمانے لگے:
"میں امریکہ (مشی گن اسٹیٹ) کے سفر پر تھا- وہاں ایک ہیلتھ سینٹر (Health centre) دیکھا- میرے دوست نے کہا- یہاں چلو آپ کو مزے دار چيزیں دکھاتا ہوں- ہم اکھٹے اس سینٹر میں پہنچے، بہت بڑا سینٹر تھا، اس کے مختلف شعبے تھے- ہم پھرتے پھراتے شعبہ لباس میں پہنچے تو ایک جگہ لکھا ہوا تھا: "شلوار (لباس) کو ٹخنوں سے اوپر لٹکاؤ"-اس سے ٹخنوں کے ورم ،جگر کے اندرونی ورم اور پاگل پن سے بچ جاؤ گے۔ میں چونک پڑا، میں نے پوچھا کہ یہ سینٹر مسلمانوں کا ہے؟ کہا نہیں یہ عیسائیوں کا تحقیقاتی ادارہ ہے اور یہاں صحت کے مختلف عنوانات پر تحقیق کرتے ہیں، جن میں بعض اسلامی احکامات بھی زیر بحث آتے ہیں-
اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہوگی تو بعض اہم شریانیں (Arteries) اور وریدیں ایسی ہوتی ہیں جن کو ہوا اور پانی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اگر وہ ڈھکی رہیں تو جسم کے اندر مذکورہ بالا تبدیلیاں آتی ہیں-
طاہر منیر صاحب کے مطابق وہاں میں اس سینٹر کے متعلقین سے ملا تو انہوں نے عجیب و غریب انکشافات کئے، ان کا کہنا ہے کہ: "عورتیں اگر کھلے پائنچوں والی شلوار یا ٹخنوں کے اوپر شلوار لٹکائيں گی تو ان کے اندر نسوانی ہارمونز کی کمی یا زیادتی ہوجائے گی- اس کی وجہ سے وہ اندرونی ورم (Viginal Inflammation )، کمر کا درد ( backache )، اعصابی کمزوری اور کھچاؤ کا مستقل شکار رہیں گی-
طاہر صاحب فرمانے لگے، جب میں نے یہ کیفیت خانہ دار عورتوں میں دیکھی تو واقعی جنہوں نے سنت سے اعراض کیا ہوا تھا، ان کی حالت بالکل ویسی ہی تھی-"
لہذا ہمیں چاہئے کہ اپنے لباس پردھیان دیں کہ کہیں وہ خلاف سنت تو نہیں خواہ وہ مرد ہو یا عورتیں۔اللہ ہمیں سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین!
﴿ماخوذ از سنت نبوی اور جدید سائنس مصنف حکیم طارق محمود چغتائی﴾

2 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی