21دسمبر2012 کوقیامت نہیں آئے گی،ناسا
امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ رواں سال21 دسمبر 2012ء کونبرونامی کوئی سیارہ زمین سے نہیں ٹکرائے گا اور نہ ہی قیامت آئے گی۔
ناسا کے مینجر ڈان یومنیزکے مطابق نام نہاد سائنسدان کہتے ہیں کہ نبرو نامی سیارہ زمین سے ٹکرائے گا مگر اس نام کا کوئی سیارہ وجود ہی نہیں رکھتا اور اگر مان لیا جائے کہ وہ 21 دسمبر 2012 ء کو ٹکرائے گا تو اسے اب تک نظر آجانا چاہیے۔
ان کا کہناتھا کہ بعض سائنسدان کہتے ہیں کہ ہمارا سورج کہکشاں کے پاس سے 21 دسمبر کو گزرےگا لیکن حقیقت یہ ہے ہمارا سورج کہکشاں سے 67 نوری سال کے فاصلے پرہے جہاں پہنچنے میں اسے پہنچنے میں کئی لاکھ سال لگیں گے جب کہ زمین پر صرف سورج اور چاند ہی اپنی کشش ثقل کے حوالے سے اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
ڈان یومنیز کا کہناتھا کہ زمین سے خلائی تودوں کے ٹکرانے کا ہر وقت امکان موجود رہتاہےمگر ان معمولی احبام سے زمین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں دراصل آج سے ساڑھے 6 کروڑ سال پہلے ایک بہت بڑا خلائی تودہ زمین سے ٹکرایا تھا جس نے ڈائناسار کا دور ختم ہوگیا تھا۔
ناسا سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ لوگوں کے خدشات اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک نام نہاد سائنسدانوں کےمقابلے میں حقیقی سائنسدان میدان میں نہیں آتے۔
واضح رہے کہ مایا کلینڈرپرایمان رکھنےوالے لوگوں کا یقین ہےکہ 21 دسمبر2012ء کو قیامت آجائے گی جس کے بعد دنیا کا خاتمہ ہوجائےگا لیکن ماہرین علم نجوم اور فلکیات کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
مایاکلینڈر کے حامیوں کا کہنا کہ 21 دسمبر 2012 ء کے روز 1,44,000دنوں کا دورانیہ ختم ہوجائےگا جس کے بعد اسی روز زمین سے سیارہ ٹکرائےگا اور تباہی پھیل جائےگی۔
As a true Muslim we should follow the right path to the Haven by doing good deeds according to the message of ALLAH and the Last Prophet Muhammad (S.A.A.W) and should not worry about the Doomsday. When the time comes Doomsday will arrive but no one knows when it will come. Only ALLAH knows about the Doomsday.
جواب دیںحذف کریںقیامت کب ہو گی؟ اس بات کا علم کسی کو نھیں ہے۔یہ مومن کا ایمان ہے۔اس قسم کی معلومات پہ یقین کرنا مومن کے ایمان کو مشکوک بنانے کے مترادف ہے۔مومن کو اپنے عمل صالح کی فکر کرنی چاہیے نہ کہ مہلت وقت جمع تفریق کر نے میں گزار دے۔اللہ تعالی امت مسلمہ کو ہوشمندی کی توفیق عطا فرماے۔اپ نے بھت اچھا تجزیہ کیا ہے ۔
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں